12 جُمادى الأولى / November 15

اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق نے ٹیکس نان فائلرز کی موبائل سمز بلاک کرنے کے کیس کی سماعت میں کہا ہےکہ عدالت نے سمز بلاک کرنے سے نہیں، صرف نجی کمپنی کے خلاف کارروائی سے روکا تھا۔

اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق نے ٹیکس نان فائلرز کی موبائل سمز بلاک کرنے کے کیس میں متفرق درخواست پر سماعت کی۔

جسٹس عامر فاروق نے اٹارنی جنرل سے استفسار کیا کہ جی اٹارنی جنرل صاحب، آپ آج اسلام آباد ہائیکورٹ میں؟ اٹارنی جنرل نے جواب دیا کہ موبائل سمز والا آرڈر تھا، اس کا اسٹے آرڈر خارج کروانا تھا۔

چیف جسٹس نے کہا کہ میڈیا سے درخواست ہے کہ پچھلی بار کا جو آرڈر ہوا وہ ایسے نہیں تھا جو عام مزدور ہے یا جس کا کھوکھا ہے وہ تو اس میں شامل نہیں ہوں گے، اس پر اٹارنی جنرل نے جواب دیا کہ جی بالکل، ان کو تو نوٹس ہی نہیں جائے گا۔

جسٹس عامر فاروق نے کہا اس میں ڈر یہ ہوتا ہےکہ ایف بی آر والے ہر ایک کو اپنے لوپ میں لے لیتے ہیں، اب ہر بندہ جا جا کر بتاتا رہے کہ ایسے نہیں ہے، اب کون کون جائے گا ایف بی آر کے پاس کوئی رول ریگولیشن بھی تو دیں ناں۔

چیف جسٹس نے پوچھا کہ اگر کوئی ٹیکس پیئر نہیں، اس کےنام پرسم بچہ استعمال کررہا ہےتو اس کا کیا کریں گے؟ مزدور غریب آدمی کیا کرے گا جس نے خود کو رجسٹرڈ ہی نہیں کروایا؟

اٹارنی جنرل نے کہا کہ نوٹس کسی غریب کو جائے گا ہی نہیں، نان فائلز کو نومبر 2023 سے نوٹسز جاری کیے جا رہے ہیں جو شخص جواب جمع کروائے یا ایف بی آرکو مطمئن کردےتو اس کی سم بحال ہو جائے گی۔

جسٹس عامر فاروق نے کہا کہ سمز بلاک کرنے سے نہیں، صرف نجی کمپنی کے خلاف کارروائی سے روکا تھا۔

بعد ازاں اٹارنی جنرل نے عدالت سے حکم امتناع خارج کرنے کی استدعا کی جس پر  عدالت نے نوٹس جاری کرتے ہوئے 22 مئی تک جواب طلب کرلیا۔