24 ذوالحجة / June 20

پاکستان میں انٹرنیٹ کے مسائل: اسپیکٹرم میں اضافہ اور نئی منصوبہ بندی، شزا فاطمہ کا بیان

پاکستان کی وزیرِ مملکت برائے امور نوجوانان، شزا فاطمہ خواجہ، نے سینیٹ کے اجلاس میں انٹرنیٹ کے معیار اور اس کی بہتری کے حوالے سے گفتگو کی۔ انہوں نے انکشاف کیا کہ ملک میں انٹرنیٹ کی رفتار میں کمی کی ایک بڑی وجہ اسپیکٹرم پر بڑھتا ہوا دباؤ ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ "اسپیکٹرم جیسے بڑھے گا، انٹرنیٹ اسپیڈ بہتر ہوگی۔”

اسپیکٹرم اور نئی پیش رفت

شزا فاطمہ نے بتایا کہ حکومت نے 500 میگا ہرٹز اسپیکٹرم حاصل کرنے کے اقدامات کیے ہیں اور ان کیسز کو ختم کرایا ہے جو عدالتوں میں زیرِ التوا تھے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان کی سب میرین کی 8 کیبلز میں سے ایک غیر فعال ہے، جبکہ 2 نئی کیبلز کی تنصیب سے انٹرنیٹ کی کارکردگی میں نمایاں بہتری کی توقع ہے۔

پی ٹی اے کی نگرانی اور آئی ٹی ایکسپورٹس

پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (PTA) کے حوالے سے شزا فاطمہ نے کہا کہ ادارہ انٹرنیٹ کی رفتار کی جانچ کا عمل مزید مؤثر بنا رہا ہے اور ڈیڑھ سال میں آڈٹ کے عمل کو دگنا کر دیا گیا ہے۔ ان کے مطابق مالی سال کے ابتدائی پانچ مہینوں میں آئی ٹی ایکسپورٹس میں 33 فیصد اضافہ ہوا ہے، جو کہ ایک بڑی کامیابی ہے۔

انٹرنیٹ صارفین اور مسائل

انہوں نے کہا کہ ملک میں انٹرنیٹ صارفین کی تعداد میں 25 فیصد اضافہ ہوا ہے۔ تاہم، موبائل براڈ بینڈ کے صارفین کو زیادہ مسائل کا سامنا ہے، جبکہ فکسڈ لائن انٹرنیٹ پر اس نوعیت کے مسائل کم دیکھے گئے ہیں۔ شزا فاطمہ نے مزید کہا کہ ایک تنظیم کی جانب سے تین کمپنیوں کے مسائل کی نشاندہی کی گئی، جن کی تحقیقات جاری ہیں۔

یہ پیش رفت پاکستان کے انٹرنیٹ انفراسٹرکچر کو بہتر بنانے کے لیے حکومتی عزم کو ظاہر کرتی ہے اور مستقبل میں مزید بہتری کی امید پیدا کرتی ہے۔