9 ذوالقعدة / May 07

امریکی محکمہ خارجہ تمام ممالک کے لیے سفری ہدایات باقاعدگی سے اپڈیٹ کرتا ہے: ترجمان

اسلام آباد — امریکی سفارتخانے کے ترجمان نے کہا ہے کہ امریکی محکمہ خارجہ دنیا کے تمام ممالک کے لیے اپنی سفری ہدایات باقاعدگی سے سیکیورٹی صورتِ حال اور خطرات کے تازہ جائزے کی بنیاد پر اپڈیٹ کرتا ہے۔

ٹریول ایڈوائزری سے متعلق جیو نیوز کے استفسار پر ترجمان نے وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ "سفری ہدایات کی نظرثانی ایک معمول کا عمل ہے جو عالمی سطح پر تمام ممالک کے لیے یکساں طور پر انجام دیا جاتا ہے۔” ترجمان کے مطابق، پاکستان کے لیے تازہ ترین سفری ہدایت 7 مارچ 2025 کو جاری کی گئی تھی۔

یہ بیان ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب بھارت اور پاکستان کے درمیان کشیدگی کے سبب کئی بڑی بین الاقوامی ایئر لائنز نے پاکستانی فضائی حدود استعمال نہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

بین الاقوامی پروازوں پر کشیدگی کے اثرات

جرمن ایئر لائن لفتھانزا نے تصدیق کی ہے کہ وہ 22 اپریل 2025 کو پہلگام میں ہونے والے دہشت گرد حملے کے بعد، بھارت اور پاکستان کے مابین بڑھتی ہوئی کشیدگی کے پیشِ نظر، آئندہ اعلان تک پاکستانی فضائی حدود سے گریز کرے گی۔

دیگر عالمی ایئر لائنز جنہوں نے پاکستانی فضائی راستوں سے عارضی طور پر اجتناب کیا ہے، ان میں امارات، برٹش ایئرویز، سوئس ایئر، ایئر فرانس اور دیگر شامل ہیں۔ اس فیصلے کی وجہ سے ان ایئر لائنز کی بھارت، جنوب مشرقی ایشیا اور آسٹریلیا کے لیے پروازوں کے دورانیے میں نمایاں اضافہ ہوا ہے۔

فضائی حدود پر پابندیاں: دوطرفہ کشیدگی جاری

کشیدگی کے تناظر میں بھارت نے پاکستانی ایئر لائنز کے لیے اپنی فضائی حدود بند کر دی ہیں، جب کہ پاکستان کی جانب سے بھی بھارتی ایئر لائنز پر پابندیاں برقرار ہیں۔

اگرچہ دونوں ممالک کی قومی ایئر لائنز کو ایک دوسرے کی فضائی حدود سے گزرنے کی اجازت نہیں دی جا رہی، تاہم پاکستان نے بین الاقوامی ایئر لائنز کو اپنی فضائی حدود کے استعمال کی اجازت دی ہوئی ہے، جو کہ خطے میں سفری روابط کے تسلسل کی کوششوں کا حصہ سمجھا جا رہا ہے۔

خطے کی سلامتی پر عالمی توجہ

پاکستان اور بھارت کے درمیان تناؤ کا اثر نہ صرف دوطرفہ تعلقات بلکہ خطے کے فضائی نیٹ ورک اور بین الاقوامی سفری راستوں پر بھی پڑ رہا ہے۔ عالمی برادری اس کشیدہ صورت حال پر نظر رکھے ہوئے ہے، جب کہ سفارتی حلقوں کی جانب سے کشیدگی کم کرنے پر زور دیا جا رہا ہے۔