24 ذوالحجة / June 20

ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل کی تازہ ترین رپورٹ میں پاکستان کی کرپشن پرسپشن انڈیکس میں درجہ بندی مزید نیچے گر گئی، ملک 135 ویں نمبر پر پہنچ چکا ہے۔

عالمی درجہ بندی میں پاکستان کی پوزیشن کمزور

ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل کے کرپشن پرسپشن انڈیکس 2024 کے مطابق، دنیا کے سب سے شفاف ممالک کی فہرست میں ڈنمارک بدستور پہلے نمبر پر موجود ہے، جبکہ فن لینڈ دوسرے اور سنگاپور تیسرے نمبر پر براجمان ہیں۔ اس کے برعکس، امریکا بھی تنزلی کا شکار ہوکر 28 ویں نمبر پر آ گیا ہے، بھارت 96، ترکیہ 107، بنگلہ دیش 151 اور افغانستان 165 ویں پوزیشن پر موجود ہے۔

پاکستان کا اسکور مزید نیچے، کرپشن میں اضافہ

رپورٹ کے مطابق، کرپشن کے حوالے سے پاکستان کی درجہ بندی 8 مختلف ذرائع سے حاصل کردہ ڈیٹا کی بنیاد پر کی گئی ہے۔ 2023 میں پاکستان کا کرپشن اسکور 29 تھا، جو اس سال مزید کم ہوکر 27 پر آگیا ہے، جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ ملک میں کرپشن کی شدت میں اضافہ ہوا ہے۔

اہم شعبوں میں کرپشن کے نمایاں اشارے

  • اختیارات کے ناجائز استعمال پر قانونی کارروائی کا اسکور بدستور 21 رہا۔
  • پبلک وسائل کے غلط استعمال کا اسکور 20 سے کم ہوکر 18 ہوگیا۔
  • کاروبار کے لیے رشوت یا کرپٹ پریکٹس کا سامنا کرنے کا اسکور 35 سے گھٹ کر 32 ہوگیا۔
  • سیاسی نظام میں کرپشن کا اسکور 32 سے بڑھ کر 33 ہوگیا، جو سیاست میں کرپشن کے بڑھتے رجحان کی نشاندہی کرتا ہے۔
  • حکومتی اداروں اور سرکاری ملازمین کی جواب دہی کا اسکور 35 سے بڑھ کر 39 ہوگیا، جو بااثر گروہوں کے بڑھتے ہوئے اثرو رسوخ کو ظاہر کرتا ہے۔
  • عوامی فنڈز کے غلط استعمال کا انڈیکس 45 سے کم ہو کر 33 ہوگیا، جس سے بدانتظامی اور کرپشن کے گہرے اثرات سامنے آتے ہیں۔
  • ایگزیکٹو، عدلیہ، ملٹری اور قانون سازوں کا سرکاری وسائل کا ذاتی استعمال 25 سے بڑھ کر 26 ہوگیا۔
  • پبلک سیکٹر، عدلیہ اور قانون ساز اداروں میں کرپشن کا اسکور 20 سے کم ہو کر 14 ہوگیا۔

پاکستان کے لیے تشویشناک صورتحال

ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل کی یہ رپورٹ ظاہر کرتی ہے کہ کرپشن کے خلاف اقدامات مؤثر ثابت نہیں ہو رہے اور پاکستان کی عالمی ساکھ کو مزید نقصان پہنچ رہا ہے۔ اگر اس مسئلے پر فوری اور مؤثر اصلاحات نہ کی گئیں، تو ملک کو مزید مشکلات کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔