5 مُحَرَّم / June 30

دریائے سوات میں سیاح خاندان کے حادثے کی سی سی ٹی وی فوٹیج سامنے آگئی، ریسکیو سروس پر سوالات اٹھنے لگے

سوات —
خیبر پختونخوا کے سیاحتی مقام سوات میں دریائی ریلے میں پھنسنے والے خاندان کی مدد کے لیے ریسکیو 1122 کی پہلی گاڑی تقریباً 19 منٹ بعد جائے وقوعہ پر پہنچی، تاہم متاثرین کو نکالنے کے لیے درکار مخصوص آلات اور کشتیاں گاڑی میں موجود نہیں تھیں۔

اس واقعے کی سی سی ٹی وی ویڈیو منظرِ عام پر آگئی ہے جس میں دیکھا جا سکتا ہے کہ ریسکیو کی پہلی گاڑی ایک میڈیکل ایمبولینس تھی، جس میں صرف طبی عملہ موجود تھا۔ ویڈیو میں ریسکیو اہلکاروں کے ساتھ واٹر ریسکیو وہیکلز، کشتیاں یا دیگر ضروری امدادی سامان موجود نہیں تھے، جس پر سوشل میڈیا اور عوامی حلقوں میں شدید تنقید کی جا رہی ہے۔

یہ افسوسناک واقعہ جمعے کے روز اس وقت پیش آیا جب پنجاب کے ضلع سیالکوٹ سے آنے والا ایک سیاحتی خاندان دریائے سوات کے کنارے ناشتہ کر رہا تھا کہ اچانک پہاڑوں سے آنے والے تیز ریلے نے سب کو اپنی لپیٹ میں لے لیا۔

ریسکیو 1122 کی رپورٹ کے مطابق، حادثے میں مجموعی طور پر 17 افراد دریا میں بہہ گئے تھے، جن میں سے 4 کو زندہ بچا لیا گیا، جبکہ باقی افراد لاپتہ ہو گئے۔

اتوار کے روز ایک اور بچے کی لاش چارسدہ کے مقام سے دریائے سوات سے نکالی گئی ہے، جس کے بعد اس سانحے میں جاں بحق ہونے والے افراد کی تعداد 12 ہو چکی ہے۔ ایک بچے کی تلاش تاحال جاری ہے۔

واقعے کے بعد نہ صرف ریسکیو سروسز کی تیاری اور ردِعمل کے وقت پر سوالات اٹھے ہیں بلکہ ضلعی انتظامیہ کی جانب سے پیشگی حفاظتی اقدامات کی کمی پر بھی تنقید کی جا رہی ہے۔ متاثرہ خاندان کے رشتہ داروں نے حکام سے مطالبہ کیا ہے کہ واقعے کی مکمل تحقیقات کی جائیں اور ذمہ داروں کے خلاف کارروائی کی جائے۔

ریسکیو 1122 کے ترجمان کا کہنا ہے کہ ادارہ اپنی تمام تر صلاحیتوں کے ساتھ کارروائی میں مصروف ہے، اور تفتیشی رپورٹ کے بعد مزید اقدامات کیے جائیں گے۔