98
فرسٹ WKO پاکستان نیشنل انٹر کلبز کک باکسنگ چیمپئن شپ کا کامیاب انعقاد
فرسٹ WKO پاکستان نیشنل انٹر کلبز کک باکسنگ چیمپئن شپ کا کامیاب انعقاد اسلام آباد (18 اکتوبر 2025) — نوجوانوں اور بچوں میں صحت مند سرگرمیوں کے فروغ کے مشن کے تحت ورلڈ کک باکسنگ آرگنائزیشن پاکستان کے زیر اہتمام اور پاکستان کونسل آف مارشل آرٹس کی نگرانی میں فرسٹ WKO پاکستان نیشنل انٹر کلبز…
فرسٹ WKO پاکستان نیشنل انٹر کلبز کک باکسنگ چیمپئن شپ کا کامیاب انعقاد
اسلام آباد (18 اکتوبر 2025) — نوجوانوں اور بچوں میں صحت مند سرگرمیوں کے فروغ کے مشن کے تحت ورلڈ کک باکسنگ آرگنائزیشن پاکستان کے زیر اہتمام اور پاکستان کونسل آف مارشل آرٹس کی نگرانی میں فرسٹ WKO پاکستان نیشنل انٹر کلبز کک باکسنگ چیمپئن شپ کا کامیاب انعقاد کیا گیا۔
اس شاندار ایونٹ کے چیف آرگنائزر، ندیم علی جنجوعہ (سیکرٹری جنرل WKO پاکستان) اور علی عمران راجپوت (سیکرٹری فنانس، WKO پاکستان) تھے۔ چیمپئن شپ میں ملک بھر سے سینکڑوں کھلاڑیوں نے شرکت کی جبکہ ہزاروں شائقین نے اس ایونٹ کو بھرپور انداز میں سراہا۔
معزز مہمانانِ خصوصی:
ایونٹ کی رونق بڑھانے کے لیے مختلف شعبہ جات سے تعلق رکھنے والے ممتاز مہمانوں نے شرکت کی، جن میں شامل تھے:
-
شہان قاضی اقبال ٹائیگر (حیدر آباد)
-
شہان چوہدری افضل حسین (چیئرمین اسلام آباد بانڈو ایسوسی ایشن)
-
ڈاکٹر محمد افضل بابر (صدر پرائیویٹ سکولز نیٹ ورک اسلام آباد و وائس چیئرمین بانڈو ایسوسی ایشن)
-
جنید منصور (پرنسپل O-Level ڈاٹ کام سکول، بنی گالہ)
-
محمد مدثر سردار (پرنسپل IIUI سکول، بنی گالہ)
-
راجہ خالد سعید (دن نیوز)
-
سید تقی سانول (فنانس سیکرٹری)
ملک بھر سے آفیشلز اور کھلاڑیوں کی شرکت:
پاکستان کے مختلف شہروں سے شرکت کرنے والے نمایاں افراد میں شامل تھے:
-
کاشان ابرار کاشی (اٹک)
-
شہان ذوالفقار احمد (سیالکوٹ)
-
شہان ڈاکٹر شہزاد (مانسہرہ)
-
دلاور حسین اور محمد وصیر (راولپنڈی)
-
شہان انتخاب عالم، مشتاق احمد خان، سید تقی سانول، علی وکیل، عدنان اسلم، رشبہ شہزاد عباسی (اسلام آباد)
اعزازات اور حوصلہ افزائی:
مقابلے جیتنے والے کھلاڑیوں میں میڈلز اور اسناد تقسیم کی گئیں، جبکہ معزز مہمانوں کو یادگاری شیلڈز بھی پیش کی گئیں۔ اس موقع پر علی عمران راجپوت نے کہا:
"ہم ہر سال دو بڑے ایونٹس منعقد کرتے ہیں تاکہ نوجوان کھلاڑیوں کو ایک مثبت اور باوقار پلیٹ فارم مہیا کیا جا سکے، اور نئی نسل کو منفی سرگرمیوں سے دور رکھ کر صحت مند مستقبل کی طرف راغب کیا جا سکے۔”
انہوں نے مزید کہا کہ:
"بدقسمتی سے ابھی تک ہمارے انسٹرکٹرز اور ان پروگرامز کو کوئی سرکاری مدد حاصل نہیں ہوئی۔ ہم حکومتِ پاکستان سے درخواست کرتے ہیں کہ نوجوانوں کی بہتری اور قوم کے محفوظ مستقبل کے لیے ہماری کاوشوں میں معاونت کی جائے۔”








