98
جسٹس اطہر من اللہ نے ریاستی کردار اور اداروں کی جانب سے اختیار کیے گئے طرز عمل پر اہم اور تنقیدی ریمارکس دے دیے
سپریم کورٹ کے جسٹس اطہر من اللہ اور جسٹس جمال خان مندو خیل کے ریمارکس ایک گہری تشویش اور ریاستی نظام پر کڑی تنقید کو ظاہر کرتے ہیں۔ ان ریمارکس میں نہ صرف سیاسی عدم استحکام بلکہ عدالتی نظام، پولیس کی تفتیش، اور ریاستی اداروں کے کردار پر بھی سوالات اٹھائے گئے ہیں۔ جسٹس اطہر…
سپریم کورٹ کے جسٹس اطہر من اللہ اور جسٹس جمال خان مندو خیل کے ریمارکس ایک گہری تشویش اور ریاستی نظام پر کڑی تنقید کو ظاہر کرتے ہیں۔ ان ریمارکس میں نہ صرف سیاسی عدم استحکام بلکہ عدالتی نظام، پولیس کی تفتیش، اور ریاستی اداروں کے کردار پر بھی سوالات اٹھائے گئے ہیں۔
جسٹس اطہر من اللہ نے ریاستی اداروں پر حکومتوں کو گرانے اور بنانے پر غیر ضروری توجہ مرکوز کرنے کا الزام لگایا۔ ان کا کہنا تھا کہ ایسے اقدامات آئین کی خلاف ورزی اور جمہوری عمل کو نقصان پہنچاتے ہیں۔
جسٹس اطہر من اللہ نے سابق وزرائے اعظم کے قتل کے کیسز پر سوال اٹھایا، جہاں 40 سال بعد بھی کوئی مجرم سزا نہیں پایا۔ یہ ریمارکس انصاف کی فراہمی کے نظام کی ناکامی کو نمایاں کرتے ہیں۔
جسٹس جمال خان مندو خیل نے پولیس کی تفتیش کے ناقص معیار کو تنقید کا نشانہ بنایا، خاص طور پر پنجاب اور سندھ میں۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ جب تک ریاستی ادارے سیاسی انجینئرنگ میں مصروف رہیں گے، معاملات مزید خراب ہوں گے۔
جسٹس مندو خیل نے کہا کہ عوام اداروں پر اعتماد نہیں کرتے اور چاہتے ہیں کہ تمام مسائل کا حل سپریم کورٹ فراہم کرے۔ یہ بات اداروں کے کردار اور عوامی توقعات کے درمیان خلیج کو ظاہر کرتی ہے۔
جسٹس شہزاد ملک نے افسوس کا اظہار کیا کہ وزیراعظم ایک دن ملک کے اعلیٰ ترین منصب پر ہوتا ہے اور دوسرے دن جیل میں۔ یہ سیاسی نظام کی کمزوریوں اور غیر یقینی حالات کو اجاگر کرتا ہے۔
یہ ریمارکس واضح کرتے ہیں کہ پاکستان کے نظام میں بنیادی اصلاحات کی ضرورت ہے۔ عدلیہ، پولیس، اور دیگر ریاستی ادارے اگر اپنی آئینی حدود میں رہ کر کام کریں تو جمہوری اقدار مضبوط ہو سکتی ہیں۔ لیکن موجودہ حالات میں سیاسی مداخلت اور نااہلی نے نظام کو کمزور کر دیا ہے۔
- آئین کے مکمل نفاذ اور اداروں کے غیر جانبدار کردار کو یقینی بنایا جائے۔
- عدالتی فیصلوں پر عمل درآمد اور انصاف کی فراہمی کو تیز کیا جائے۔
- پولیس کی تفتیش کے معیار کو بہتر بنانے کے لیے جامع اصلاحات کی جائیں۔
- عوامی اعتماد بحال کرنے کے لیے ریاستی اداروں کو شفافیت اور جوابدہی کو ترجیح دینی چاہیے۔
یہ ریمارکس ایک انتباہ ہیں کہ اگر ریاستی ادارے اپنی ذمہ داریوں کو آئینی دائرہ کار میں رہ کر ادا نہ کریں، تو ملک کو مزید سیاسی اور قانونی بحرانوں کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔