6 مُحَرَّم / July 01

ڈاکٹر خالد محمود سومرو کے قتل کیس میں انسداد دہشت گردی کی عدالت کا فیصلہ ایک اہم پیش رفت ہے۔ عدالت نے 13 دسمبر کو محفوظ کیا گیا فیصلہ سناتے ہوئے چھ ملزمان کو عمر قید اور بھاری جرمانے کی سزا دی۔ جرم ثابت ہونے کے بعد، ملزمان پر قتل، دہشت گردی، اور غیر قانونی اسلحہ رکھنے کے الزامات کے تحت سزا سنائی گئی حنیف بھٹو، مشتاق مہر، الطاف جمالی، لطف جمالی، سارنگ جمالی، اور دریا خان جمالی۔

    • قتل اور دہشت گردی کے جرم میں عمر قید۔
    • غیر قانونی اسلحہ رکھنے پر 7 سال قید۔
    • بھاری جرمانے بھی عائد کیے گئے۔
    • تمام ملزمان 2014 سے سینٹرل جیل میں قید ہیں۔

خالد محمود سومرو کے بیٹے، راشد محمود سومرو، نے عدالت کے فیصلے کو "ادھورا انصاف” قرار دیا اور کہا کہ وہ سندھ ہائی کورٹ میں اپیل دائر کریں گے۔ ان کا کہنا ہے کہ جرم ثابت ہونے کے باوجود ملزمان کو سزائے موت نہ دینا شریعت کے تقاضوں اور اسلامی اصولوں کے خلاف ہے۔ انہوں نے اس بات کا عزم کیا کہ وہ پرامن رہیں گے لیکن انصاف کے حصول کے لیے اپنی جدوجہد جاری رکھیں گے۔

ڈاکٹر خالد محمود سومرو جے یو آئی (ف) کے نہایت اہم رہنما تھے، جنہیں 29 نومبر 2014 کو فجر کی نماز کے دوران حملہ آوروں نے فائرنگ کر کے قتل کیا تھا۔ وہ سندھ کے شہر لاڑکانہ سے تعلق رکھتے تھے اور 2006 سے 2012 تک سینیٹ کے رکن رہے۔

اس کیس کا فیصلہ انصاف کے نظام میں عوام کے اعتماد کو تقویت دینے کے لیے اہم ہے، لیکن سزا کی نوعیت پر ہونے والے اختلافات نے مزید قانونی کارروائی کے امکانات کو جنم دیا ہے۔ مقتول کے خاندان اور جے یو آئی (ف) کے مطالبات سے ظاہر ہوتا ہے کہ وہ انصاف کی مکمل فراہمی تک جدوجہد جاری رکھیں گے۔

 

4o

Tags