24 ذوالحجة / June 20

لاہور: بانی پی ٹی آئی کے پولی گراف اور فوٹو گرامیٹک ٹیسٹ سے انکار پر انسدادِ دہشت گردی عدالت کا تحریری فیصلہ جاری

لاہور کی انسداد دہشت گردی کی عدالت نے پاکستان تحریکِ انصاف (پی ٹی آئی) کے بانی عمران خان کی جانب سے پولی گراف اور فوٹو گرامیٹک ٹیسٹ کروانے سے انکار پر 3 صفحات پر مشتمل تحریری فیصلہ جاری کر دیا ہے۔

فیصلے میں عدالت نے قرار دیا ہے کہ ملزم کو خود کو بےگناہ ثابت کرنے کے لیے ایک منصفانہ موقع فراہم کیا گیا، تاہم بارہا انکار کی وجہ سے کوئی نتیجہ حاصل نہ ہو سکا۔

"عام ملزم کو انکار کا اختیار نہیں ہوتا”

تحریری حکم نامے میں عدالت کے جج منظر علی گل نے لکھا کہ عام طور پر کسی ملزم کو تفتیش کے دوران ٹیسٹ کروانے سے انکار کا اختیار حاصل نہیں ہوتا، لیکن بانی پی ٹی آئی نے نہ صرف پولی گراف اور فوٹو گرامیٹک ٹیسٹ سے انکار کیا بلکہ تفتیشی ٹیم سے بھی ملاقات نہیں کی۔

عدالت نے سوال اٹھایا کہ اس صورتحال میں تفتیش مکمل کرنے کا عمل کس طرح ممکن ہوگا؟ عدالت کے مطابق، "ملزم کی جانب سے تفتیشی عمل سے گریز اور ٹیسٹوں سے انکار یہ ظاہر کرتا ہے کہ وہ ٹرائل کا سامنا نہیں کرنا چاہتے۔”

"عدالت کے پاس زبردستی ٹیسٹ کروانے کا کوئی آلہ نہیں”

عدالتی فیصلے میں کہا گیا کہ عدالت ملزم کے وکیل کے اس مؤقف سے متفق ہے کہ کسی فرد سے زبردستی پولی گراف یا فوٹو گرامیٹک ٹیسٹ نہیں کروایا جا سکتا۔ عدالت کے پاس ایسا کوئی میکینزم یا مشینری موجود نہیں جو کسی شخص کو جبراً ان ٹیسٹوں سے گزار سکے۔

تاہم عدالت نے یہ بھی واضح کیا کہ بانی پی ٹی آئی کو دو مواقع دیے گئے تھے، اور وہ دونوں بار ان ٹیسٹوں سے انکار کر چکے ہیں، لہٰذا اب انہیں تیسرا موقع فراہم نہیں کیا جائے گا۔

"تحقیقات کو تکنیکی بنیادوں پر مکمل کیا جائے”

عدالت نے تفتیشی حکام کو ہدایت کی کہ وہ موجودہ صورتحال میں تفتیش کو تکنیکی بنیادوں پر مکمل کریں۔ عدالت نے مشاہدہ کیا کہ بانی پی ٹی آئی کا رویہ غیر تعاون پر مبنی رہا ہے، اور وہ نہ صرف عدالتی احکامات پر عملدرآمد سے گریزاں ہیں بلکہ تفتیشی اداروں کے ساتھ بھی کسی قسم کا تعاون کرنے کو تیار نہیں۔

پس منظر

یہ فیصلہ ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب بانی پی ٹی آئی مختلف مقدمات اور الزامات کا سامنا کر رہے ہیں۔ حکام کی جانب سے یہ مؤقف اختیار کیا گیا کہ مخصوص الزامات کی تحقیقات کے لیے پولی گراف (جھوٹ پکڑنے کا ٹیسٹ) اور فوٹو گرامیٹک تجزیہ ضروری ہے، تاکہ اصل کردار اور حقائق کا تعین کیا جا سکے۔ تاہم ملزم کی جانب سے ان ٹیسٹوں سے انکار اس عمل کو پیچیدہ بنا رہا ہے۔

عدالتی فیصلے کے بعد امکان ہے کہ تفتیشی ادارے دیگر تکنیکی شواہد اور دستیاب مواد کی بنیاد پر کیس کو آگے بڑھائیں گے۔