98
اڈیالہ جیل میں بانی پی ٹی آئی کی بہنوں سے 40 منٹ طویل ملاقات
اڈیالہ جیل میں عمران خان کی بہنوں سے 40 منٹ ملاقات، علیمہ خان اور بیرسٹر گوہر کے درمیان تلخ جملوں کا تبادلہ راولپنڈی — پاکستان تحریکِ انصاف (پی ٹی آئی) کے بانی چیئرمین عمران خان کی راولپنڈی کی اڈیالہ جیل میں اپنی بہنوں سے ملاقات ہوئی، جو ذرائع کے مطابق تقریباً 40 منٹ تک جاری…
اڈیالہ جیل میں عمران خان کی بہنوں سے 40 منٹ ملاقات، علیمہ خان اور بیرسٹر گوہر کے درمیان تلخ جملوں کا تبادلہ
راولپنڈی — پاکستان تحریکِ انصاف (پی ٹی آئی) کے بانی چیئرمین عمران خان کی راولپنڈی کی اڈیالہ جیل میں اپنی بہنوں سے ملاقات ہوئی، جو ذرائع کے مطابق تقریباً 40 منٹ تک جاری رہی۔ ملاقات کے بعد ان کی دونوں بہنیں جیل سے واپس روانہ ہو گئیں۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ اس ملاقات میں عمران خان کی صحت، عدالتوں میں زیرِ سماعت اپیلوں اور دیگر ذاتی و سیاسی امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ عمران خان کی بہنوں نے ان کے حوصلے اور صحت سے متعلق معلومات حاصل کیں، جب کہ بانیٔ پی ٹی آئی نے بھی موجودہ قانونی صورتِ حال پر اپنے خیالات کا اظہار کیا۔
ملاقات سے قبل علیمہ خان کا بیرسٹر گوہر سے سوال
جیل میں داخل ہونے سے قبل میڈیا سے گفتگو کے دوران ایک دلچسپ صورتِ حال اس وقت پیش آئی جب عمران خان کی ہمشیرہ علیمہ خان نے میڈیا کے سامنے ہی پاکستان تحریکِ انصاف کے سینئر رہنما بیرسٹر گوہر سے سوال کر ڈالا۔
علیمہ خان نے گوہر علی خان سے استفسار کیا کہ انہوں نے چند روز قبل یہ کیوں کہا تھا کہ بانی پی ٹی آئی کو 5 جون کو رہائی مل جائے گی۔ اس پر بیرسٹر گوہر نے وضاحت دیتے ہوئے کہا کہ ان کا مطلب تھا کہ عمران خان کا مقدمہ 5 جون کو سماعت کے لیے مقرر ہے، اور چونکہ مقدمہ ’بوگس‘ ہے اس لیے اسے ختم کیا جا سکتا ہے۔
علیمہ خان کے لب و لہجے میں واضح برہمی دیکھی گئی، جس سے یہ اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ پی ٹی آئی کی اعلیٰ قیادت کے درمیان بعض معاملات پر رائے کا اختلاف موجود ہے۔
وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا کی حمایت
اس موقع پر خیبر پختونخوا کے وزیرِ اعلیٰ علی امین گنڈاپور بھی موجود تھے، جنہوں نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ایک بار پھر عمران خان کے ساتھ اپنی وابستگی کا اعادہ کیا۔ ان کا کہنا تھا:
"میں عمران خان کے ساتھ تھا، ہوں اور ہمیشہ رہوں گا۔”
علی امین گنڈاپور نے عمران خان کی گرفتاری اور موجودہ سیاسی صورتحال کو غیر منصفانہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ پی ٹی آئی کے کارکنان اور قیادت ان کے بیانیے کے ساتھ متحد ہیں۔
پس منظر
عمران خان اس وقت مختلف مقدمات کے باعث اڈیالہ جیل میں قید ہیں، جن میں کرپشن، توشہ خانہ کیس، اور دیگر الزامات شامل ہیں۔ ان کی قانونی ٹیم متعدد مقدمات میں اپیلیں دائر کر چکی ہے، جب کہ ان کے حامی یہ دعویٰ کرتے ہیں کہ ان کے خلاف مقدمات سیاسی انتقام کا نتیجہ ہیں۔