78
بلاول تہذیب میں رہ کر گفتگو کریں، انہیں جواب نہ دینا پارٹی پالیسی ہے: ترجمان (ن) لیگ
لاہور: مسلم لیگ (ن) کی ترجمان مریم ورنگزیب نے چیئرمین پی پی بلاول بھٹو کو تہذیب میں رہ کر گفتگو کرنے کا مشورہ دیدیا۔ ایک بیان میں مریم اورنگزیب نے کہا کہ بلاول بھٹو کی زبان پر افسوس ہے، وہ ہمارے ساتھ وزیر خارجہ رہے انہیں کارکردگی کی بنیاد پر بات کرنی چاہیے۔ انہوں نے…
لاہور: مسلم لیگ (ن) کی ترجمان مریم ورنگزیب نے چیئرمین پی پی بلاول بھٹو کو تہذیب میں رہ کر گفتگو کرنے کا مشورہ دیدیا۔
ایک بیان میں مریم اورنگزیب نے کہا کہ بلاول بھٹو کی زبان پر افسوس ہے، وہ ہمارے ساتھ وزیر خارجہ رہے انہیں کارکردگی کی بنیاد پر بات کرنی چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ بلاول نئے نئے پنجاب آئے ہیں، انہوں نے پنجاب میں (ن) لیگ کے پروجیکٹ نہیں دیکھے، (ن) لیگ کا مقابلہ الیکشن کمیشن میں کاغذات نامزدگی جمع کرانے والوں کے ساتھ ہے، ہمارا مقابلہ سیاسی جماعتوں کے ساتھ ساتھ منہگائی سے ہے۔
لیگی ترجمان کا کہنا تھا کہ نواز شریف عوام کو ریلیف فراہم کریں گے، بلاول بھٹو کو چاہیے وہ تہذیب میں رہ کر گفتگو کریں، بانی پی ٹی آئی نے گالم گلوج کی سیاست دوبارہ شروع کردی ہے۔
عظمیٰ بخاری کی گفتگو
دوسری جانب جیونیوز کے پروگرام جیو پاکستان میں گفتگو کرتے ہوئے (ن) لیگ کی رہنما عظمیٰ بخاری نے کہا کہ سیاسی کارڈ کی طرح جنوبی پنجاب کو الیکشن میں استعمال کیاجاتا ہے، پیپلزپارٹی جب حکومت میں آئی تب بھی صوبہ نہیں بنایا، (ن) لیگ پنجاب کی تقسیم نہیں چاہتی، عام آدمی کے مفاد کے لیے مختلف یونٹس بن جائیں تو کوئی اعتراض نہیں۔
انہوں نے کہا کہ (ن) لیگ کو ٹارگٹ کرکے ایشو بنانا نامناسب ہے، نئی پارلیمنٹ آئے فیصلہ کرے کہ نئے انتظامی یونٹس ہونے چاہئیں، سندھ میں مسائل زیادہ ہیں، مشکلات اور حالت زیادہ بری ہے، پیپلزپارٹی کو پنجاب میں کلہاڑا چلانے کا بہت شوق ہے۔
عظمیٰ بخاری کا کہنا تھا کہ بلاول بھٹو بانی پی ٹی آئی کی پوری قوم کو یاد دلارہے ہیں، لوگوں کےنام بگاڑنا، تضحیک کرنا، اب تو بلاول بزرگ ہونےکو بھی طعنہ سمجھتے ہیں، بلاول جس تیزی سے بانی پی ٹی آئی کو فالو کررہے ہیں ان کے لیے دعا ہی کرسکتی ہوں، ہم بلاول کو جواب نہیں دے رہے یہ ہماری پارٹی پالیسی ہے، اگر وہ سمجھتے ہیں کہ پی ٹی آئی کی زبان بول کر ووٹ لیں گے تو غلط فہمی ہے۔
انہوں نے کہا کہ نیا تماشا شروع کیا ہےکہ (ن) لیگ بدلا لےگئی،نوازشریف نےکبھی کسی سے بدلانہیں لیا، بدلا لیناہوتا تو 2013 سے 2018 تک ان کو ساتھ لیکر سی پیک اور کے فور پر نواز شریف سپورٹ نہ کرتے، بلاول بھٹو کی یادداشت کافی کمزور ہے۔