98
عمران خان کے جسمانی ریمانڈ کی اپیلوں پر عدالت کا فیصلہ، تمام درخواستیں نمٹا دی گئیں
عمران خان کے جسمانی ریمانڈ سے متعلق پنجاب حکومت کی اپیلیں سپریم کورٹ نے نمٹا دیں سپریم کورٹ آف پاکستان نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے بانی عمران خان کے جسمانی ریمانڈ کے لیے پنجاب حکومت کی جانب سے دائر اپیلیں نمٹا دی ہیں۔ عدالت نے ریمارکس دیے کہ پنجاب حکومت اگر چاہے…
عمران خان کے جسمانی ریمانڈ سے متعلق پنجاب حکومت کی اپیلیں سپریم کورٹ نے نمٹا دیں
سپریم کورٹ آف پاکستان نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے بانی عمران خان کے جسمانی ریمانڈ کے لیے پنجاب حکومت کی جانب سے دائر اپیلیں نمٹا دی ہیں۔ عدالت نے ریمارکس دیے کہ پنجاب حکومت اگر چاہے تو اس معاملے پر ٹرائل کورٹ سے رجوع کر سکتی ہے۔
دورانِ سماعت عدالت نے واضح کیا کہ اگر دوبارہ کوئی درخواست دائر کی جاتی ہے تو عمران خان کے وکلا کو اس پر اعتراض اٹھانے کا پورا قانونی حق حاصل ہو گا۔
"ڈیڑھ سال بعد جسمانی ریمانڈ کی بات بے معنی ہے”
سماعت کے دوران جسٹس ہاشم کاکڑ نے ریمارکس دیے کہ "ملزم کی گرفتاری کو ڈیڑھ سال گزر چکا ہے، اب تو جسمانی ریمانڈ کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔”
یہ ریمارکس اس وقت دیے گئے جب پنجاب حکومت کے پراسیکیوٹر ذوالفقار نقوی نے موقف اختیار کیا کہ انہیں عمران خان کے فوٹو گرامیٹک، پولی گرافک اور وائس میچنگ ٹیسٹ کرانے ہیں۔
تاہم، جسٹس ہاشم کاکڑ نے نشاندہی کی کہ "درخواست میں ان ٹیسٹوں کا ذکر نہیں تھا، استدعا صرف جسمانی ریمانڈ کے لیے کی گئی تھی۔”
"عام مقدمات میں ایسے ٹیسٹ کبھی نہیں کرائے گئے”
بینچ کے رکن جسٹس صلاح الدین پنہور نے ریمارکس دیے کہ "کسی عام قتل کیس میں تو آج تک ایسے ٹیسٹ کرانے کی مثال نہیں ملتی۔ ہم توقع کرتے ہیں کہ حکومت اسی طرح کی سنجیدگی عام آدمی کے مقدمات میں بھی دکھائے گی۔”
پس منظر
پنجاب حکومت نے عمران خان کے جسمانی ریمانڈ کے لیے اپیلیں دائر کی تھیں تاکہ ان سے مختلف سائنسی ٹیسٹ لیے جا سکیں، جن میں پولی گراف اور وائس میچنگ بھی شامل تھے۔ تاہم، سپریم کورٹ نے ان درخواستوں کو نمٹا دیا ہے اور معاملہ اب ٹرائل کورٹ پر چھوڑ دیا ہے۔
یہ عدالتی فیصلہ ایسے وقت میں آیا ہے جب عمران خان مختلف مقدمات میں قید کاٹ رہے ہیں، اور ان کے خلاف قانونی کارروائیاں اور اپیلیں زیرِ التوا ہیں۔