1 ذوالقعدة / April 29

علی امین گنڈاپور کا الزام: "عمران خان کی بہنوں اور دیگر کی غیر قانونی حراست افسوس ناک”

پاکستان کے صوبہ خیبرپختونخوا کے وزیرِ اعلیٰ علی امین گنڈاپور نے بانیٔ پاکستان تحریکِ انصاف (پی ٹی آئی) عمران خان کی بہنوں اور دیگر افراد کی مبینہ غیر قانونی حراست پر شدید ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے اسے "ریاستی جبر، تشدد اور فسطائیت کی بدترین مثال” قرار دیا ہے۔

اپنے ایک بیان میں علی امین گنڈاپور نے دعویٰ کیا کہ عمران خان کی بہنوں، حامد رضا اور دیگر افراد کو غیر قانونی طور پر حراست میں لینے کے بعد راولپنڈی کی اڈیالہ جیل سے 80 کلومیٹر دور ایک ویرانے میں چھوڑا گیا، جو کہ ایک افسوس ناک اور قابلِ مذمت عمل ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ پنجاب پولیس کا خواتین کے ساتھ ناروا سلوک قابلِ افسوس ہے اور وقت آنے پر اس کے ذمہ داروں سے حساب لیا جائے گا۔

"انسانی حقوق کی پامالی اور عدالتی احکامات کی خلاف ورزی”

علی امین گنڈاپور نے الزام عائد کیا کہ وفاقی حکومت انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی تمام حدیں پار کر چکی ہے۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان سے ملاقات کی اجازت نہ دینا نہ صرف قانون بلکہ انسانی حقوق کی بھی سنگین خلاف ورزی ہے۔

وزیرِ اعلیٰ نے کہا کہ یہ اقدام عدالتی احکامات کی کھلم کھلا خلاف ورزی ہے اور عدلیہ کو اس کا نوٹس لینا چاہیے۔ اگر عدلیہ اس معاملے پر خاموش ہے تو پھر قوم کو بتایا جائے کہ انصاف کے لیے رجوع کرنے کا کون سا فورم باقی رہ گیا ہے۔

"حکومت انارکی کی طرف لے جا رہی ہے”

علی امین گنڈاپور نے مزید کہا کہ حکومت نہ عدالتی احکامات کو اہمیت دے رہی ہے اور نہ ہی بنیادی انسانی حقوق کی پروا کر رہی ہے۔ ان کے مطابق ملک میں اس وقت قانون کی عمل داری کا نام و نشان تک نہیں رہا اور حکومت ملک کو انارکی کی طرف دھکیل رہی ہے۔

انہوں نے اس عزم کا اعادہ کیا کہ عمران خان کی رہائی تک تحریکِ انصاف کی جدوجہد جاری رہے گی۔