98
علی امین گنڈاپور: وفاقی حکومتی ارکان غیر ذمہ دارانہ بیانات دیتے ہیں
علی امین گنڈاپور کی وفاقی حکومت پر تنقید، دہشت گردی کے خاتمے کے عزم کا اظہار وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور نے وفاقی حکومت کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا ہے کہ اس کے ارکان غیر ذمہ دارانہ بیانات دیتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ملک میں جاری دہشت گردی کے…
علی امین گنڈاپور کی وفاقی حکومت پر تنقید، دہشت گردی کے خاتمے کے عزم کا اظہار
وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور نے وفاقی حکومت کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا ہے کہ اس کے ارکان غیر ذمہ دارانہ بیانات دیتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ملک میں جاری دہشت گردی کے مسئلے کا حل ان کے پاس موجود ہے، لیکن اس جنگ کو جیتنے کے لیے پہلے عوام کے دل جیتنے ہوں گے۔
اسلام آباد میں پریس کانفرنس کے دوران علی امین گنڈاپور نے کہا کہ خیبر پختونخوا میں ان کی حکومت کے دوران دہشت گردی پر قابو پا لیا گیا تھا، لیکن پھر ان کی حکومت کو ختم کر دیا گیا، جس پر انہیں شدید تحفظات ہیں۔
"ہمارے خلاف پوری قوت استعمال کی گئی”
وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا نے دعویٰ کیا کہ تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کو ختم کرنے کے لیے مکمل طاقت کا استعمال کیا گیا۔ ان کے مطابق، سابق آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے پی ٹی آئی کی حکومت گرانے میں کردار ادا کیا۔
ان کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی کے خلاف کریک ڈاؤن کی وجہ سے ملک کی سلامتی کے اصل مسائل پر توجہ نہیں دی گئی۔ انہوں نے وفاقی حکومت، وزراء اور وزیراعظم پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ان کا طرزِ حکمرانی اور پالیسی سازی غیر سنجیدہ ہے۔
"دہشت گردی کے خاتمے کے لیے عوام اور سیکیورٹی فورسز متحد ہیں”
علی امین گنڈاپور نے واضح کیا کہ خیبر پختونخوا حکومت دہشت گردوں کے خلاف انٹیلی جنس بیسڈ آپریشنز جاری رکھے گی اور عوام کے تحفظ کو یقینی بنایا جائے گا۔
انہوں نے کرک میں ہونے والے ایک حالیہ حملے کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ وہاں عوام نے سیکیورٹی فورسز کے ساتھ یکجہتی کا مظاہرہ کیا، جو اس بات کا ثبوت ہے کہ عوام دہشت گردی کے خلاف متحد ہیں۔
"افغانستان میں امن کے بغیر خطے میں استحکام ممکن نہیں”
وزیراعلیٰ نے کہا کہ افغانستان میں استحکام نہ ہونے کی وجہ سے خطے میں امن قائم نہیں ہو سکتا۔ انہوں نے انکشاف کیا کہ وفاقی حکومت نے ان سے کہا تھا کہ افغانستان سے بات چیت کے لیے ٹرمز آف ریفرنس (ٹی او آرز) تیار کریں، جو وہ دو سے تین ماہ پہلے جمع کرا چکے ہیں، لیکن اب تک کوئی جواب نہیں ملا۔
"وفاقی حکومت سنجیدگی دکھائے”
علی امین گنڈاپور نے اپیل کی کہ اگر حکومت نے مذاکرات پر آمادگی ظاہر کی ہے، تو اسے اپنے وعدے پر عمل کرنا چاہیے۔ ان کے مطابق، مسئلے کو صرف فوجی کارروائیوں سے حل نہیں کیا جا سکتا، بلکہ عوام کے اعتماد کو بحال کرنا بھی ضروری ہے۔
انہوں نے سوال اٹھایا کہ وفاقی حکومت یہ نہیں دیکھ رہی کہ "ہمارے لوگوں نے ہتھیار کیوں اٹھائے؟”۔ ان کا کہنا تھا کہ دہشت گردی کو جڑ سے ختم کرنے کے لیے عوام کو ساتھ لے کر چلنا ضروری ہے۔
اختتامیہ
وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا کے یہ بیانات ایک ایسے وقت میں سامنے آئے ہیں جب صوبے میں دہشت گردی کے واقعات میں دوبارہ اضافہ دیکھنے میں آ رہا ہے۔ خیبر پختونخوا حکومت اور وفاقی حکومت کے درمیان سیکیورٹی پالیسی پر اختلافات واضح ہو چکے ہیں، اور ایسے میں یہ دیکھنا ہوگا کہ آئندہ دنوں میں اس مسئلے پر کیا پیش رفت ہوتی ہے۔