98
سولر پالیسی پر اویس لغاری اور شبلی فراز میں سخت اختلافات، دونوں رہنماؤں کا موقف سامنے آگیا
سولر پالیسی پر اویس لغاری اور شبلی فراز میں سخت اختلافات، دونوں رہنماؤں کا موقف سامنے آگیا سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے پاور کے اجلاس میں اویس لغاری اور اویس لغاریکے درمیان تند و تیز جملوں کا تبادلہ ہوا۔ سینیٹر محسن عزیز کی صدارت میں ہونے والے اجلاس میں سینیٹر شبلی فراز نے سولر پالیسی…
سولر پالیسی پر اویس لغاری اور شبلی فراز میں سخت اختلافات، دونوں رہنماؤں کا موقف سامنے آگیا
سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے پاور کے اجلاس میں اویس لغاری اور اویس لغاریکے درمیان تند و تیز جملوں کا تبادلہ ہوا۔
سینیٹر محسن عزیز کی صدارت میں ہونے والے اجلاس میں سینیٹر شبلی فراز نے سولر پالیسی پر کڑی تنقید کی اور کہا کہ سولر صارفین سے 10 روپے میں بجلی خریدنا اور 50 روپے میں فروخت کرنا سراسر ظلم ہے۔ اس پر اویس لغاری نے جواب دیا کہ "کیوں نہ بیچیں؟ اس میں کیپیسیٹی چارجز وصول کرنا ضروری ہوتے ہیں۔”
شبلی فراز نے مزید کہا کہ "جب لوگ سولر پینل درآمد کر چکے ہیں، تو اچانک سولر پالیسی بدلنا ملک کے لیے نقصان دہ ثابت ہو سکتا ہے۔”
اویس لغاری نے اجلاس میں بتایا کہ 28 آئی پی پیز کے ساتھ مذاکرات سے قومی خزانے کو 1.4 ٹریلین روپے کی بچت ہو گی۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ وفاقی کابینہ نے ابھی تک سولر پالیسی کی توثیق نہیں کی، وزیر اعظم نے مشاورت کے بعد پالیسی دوبارہ پیش کرنے کا کہا ہے۔
چئیرمین کمیٹی محسن عزیز نے سوال کیا کہ عوام کو آئی پی پیز سے مذاکرات کا فائدہ کیوں نہیں مل رہا؟ جس پر اویس لغاری نے بتایا کہ عوام کو ریلیف دینے میں زیادہ وقت نہیں لگے گا اور اگر کوئی آئی پی پی مذاکرات نہیں کرنا چاہتی تو عالمی ثالثی کا سہارا لیا جا سکتا ہے۔
اویس لغاری نے مزید کہا کہ نیٹ میٹرنگ کے ذریعے 4 ہزار میگا واٹ سولر بجلی سسٹم میں شامل کی جا چکی ہے اور وزیر اعظم جلد ہی بجلی کی قیمتوں میں کمی کا اعلان کرنے والے ہیں۔
سینیٹر محسن عزیز نے سوال کیا کہ سولر پینل لگانے کے بعد پالیسی میں تبدیلی کیوں کی جا رہی ہے؟ جس پر اویس لغاری نے کہا کہ یہ پالیسی ابھی تک وفاقی کابینہ سے منظور نہیں ہوئی، اور وزیر اعظم نے اس پر مشاورت کے بعد دوبارہ پیش کرنے کی ہدایت دی ہے۔