98
شیر افضل مروت: پی ٹی آئی میں میرا اخراج کے بعد کسی کا مستقبل محفوظ نہیں
شیر افضل مروت کا کہنا ہے کہ پی ٹی آئی میں میرا اخراج کے بعد کسی کا مستقبل محفوظ نہیں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رکن قومی اسمبلی شیر افضل مروت نے کہا ہے کہ جیسے انہیں پارٹی سے نکالا گیا، اس کے بعد پی ٹی آئی میں کسی کا مستقبل محفوظ نہیں…
شیر افضل مروت کا کہنا ہے کہ پی ٹی آئی میں میرا اخراج کے بعد کسی کا مستقبل محفوظ نہیں
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رکن قومی اسمبلی شیر افضل مروت نے کہا ہے کہ جیسے انہیں پارٹی سے نکالا گیا، اس کے بعد پی ٹی آئی میں کسی کا مستقبل محفوظ نہیں ہے۔ اسلام آباد ہائی کورٹ کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے اس بات پر افسوس کا اظہار کیا کہ پارٹی کے اندرونی معاملات میں عدم شفافیت اور ایک طرفہ فیصلے ہو رہے ہیں، جس کی وجہ سے کارکنوں اور رہنماؤں میں بے چینی پھیل رہی ہے۔
شیر افضل مروت نے کہا کہ اگر کسی کو اس طرح سے پارٹی سے نکال دیا جا سکتا ہے تو اس میں واضح جوابدہی اور شفافیت کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ "یہ فیصلہ ہونا چاہیے کہ پارٹی سے نکالنے کے لیے کوئی وجہ تو ہونی چاہیے،” اور اس طریقے سے نکالے جانے پر انہیں کوئی وضاحت نہیں دی گئی۔
ایک صحافی کے سوال پر، کہ 26 ویں آئینی ترمیم پر جب بعض رہنما غائب تھے، تو بانی پارٹی نے ان رہنماؤں کو نکالنے کا کہا اور زین قریشی کو چھوڑنے کا فیصلہ کیا، شیر افضل مروت نے کہا کہ شاہ محمود قریشی کی وجہ سے زین قریشی کو بچایا گیا، کیونکہ وہ ان کے بیٹے ہیں اور شاہ محمود قریشی کی پارٹی میں قربانیاں ہیں، جسے تسلیم کیا جانا چاہیے۔ تاہم، انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ یہ فیصلہ موروثی سیاست کے زمرے میں نہیں آتا بلکہ تفریق اور امتیاز کی مثال ہے، جو پارٹی میں نہیں ہونی چاہیے۔
شیر افضل مروت نے کہا کہ وہ گزشتہ چار دنوں سے پارٹی کے اندر جاری مسائل کے خلاف آواز اٹھا رہے ہیں اور انہیں نکالنے کی کوئی مناسب وجہ نہیں بتائی گئی۔ انہوں نے مزید کہا کہ "اتنی بھی ہٹ دھرمی اور مطلق العنانیت نہیں ہوتی،” اور اس طرح کے فیصلوں سے پارٹی کے اندر خلفشار پیدا ہو رہا ہے۔
شیر افضل مروت نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ پارٹی کے اہم فیصلوں پر بانی کو غلط رہنمائی فراہم کی جا رہی ہے، اور ایک گروہ پارٹی پر قبضہ کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ "میں قسم اٹھاتا ہوں کہ جب تک زندہ ہوں ان کے قبضے کا خواب چکنا چور کروں گا۔” ان کا کہنا تھا کہ وہ کوئی بلاک نہیں بنائیں گے، اور وہ بانی پی ٹی آئی کے ساتھ کھڑے ہیں، تاہم، انہوں نے پارٹی کے سمجھدار رہنماؤں سے اپیل کی کہ وہ پارٹی کی صورتحال پر غور کریں۔
انہوں نے اس بات پر افسوس کا اظہار کیا کہ پارٹی میں کسی قسم کی کامیابی نہیں ہوئی ہے اور انہوں نے کہا کہ "کامیابی ہمارے کریڈٹ میں کوئی نہیں ہے، یہی دھکم پیل ہے، ایک دوسرے کو گرا کر آگے بڑھ رہے ہیں۔” شیر افضل مروت نے مزید کہا کہ اگر ایک سال کا احتساب کیا جائے تو ان کی پارٹی میں کوئی کامیابی نظر نہیں آتی، جو کہ اس بات کا اشارہ ہے کہ سب کچھ غلط چل رہا ہے۔
انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ اب وقت آ چکا ہے کہ بانی پارٹی کو نکال کر پارٹی کے اندر تبدیلی لائی جائے اور عوام کو آگاہی دی جائے۔ شیر افضل مروت کا کہنا تھا کہ 26 نومبر کے بعد انہیں امید تھی کہ تبدیلی آئے گی، لیکن بدقسمتی سے وہ پارٹی کے اندرونی جھگڑوں میں الجھے ہوئے ہیں۔
آخر میں، انہوں نے کہا کہ وہ اب بھی پارٹی کی قومی اسمبلی کی نشست چھوڑنے کا ارادہ نہیں رکھتے۔ ان کا کہنا تھا کہ "اگر وہ مجھے بلائیں گے، سنے گے اور کہیں گے تو پھر میں اپنی نشست چھوڑوں گا، لیکن اس کھسر پھسر پر کبھی نہیں چھوڑوں گا۔”