1 ذوالقعدة / April 29

اڈیالہ جیل میں عمران خان کا علی امین گنڈاپور سے متعلق ناراضی کا اظہار

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے بانی اور سابق وزیراعظم عمران خان نے اڈیالہ جیل میں پارٹی رہنماؤں سے ملاقات کے دوران ایک بار پھر علی امین گنڈاپور کے بارے میں ناراضی کا اظہار کیا۔ ذرائع کے مطابق عمران خان نے علی امین گنڈاپور پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ انہیں نیا آئی جی تسلیم نہیں کرنا چاہیے تھا اور محسن نقوی سے ملاقات کے معاملے پر سوال اٹھایا۔

ملاقات کرنے والے پارٹی رہنماؤں کا تذکرہ

اڈیالہ جیل میں عمران خان سے ملاقات کرنے والے رہنماؤں میں پی ٹی آئی کے سینئر وکیل سلمان اکرم راجہ، پارٹی کے نائب صدر شاہ محمود قریشی، سینیٹر شبلی فراز اور کنول شوذب شامل تھے۔ یہ ملاقات عمران خان کی رہائش گاہ پر ہوئی، جہاں انہوں نے اپنے ساتھیوں سے پارٹی کی موجودہ صورتحال اور آئندہ کے لائحہ عمل پر گفتگو کی۔

علی امین گنڈاپور پر ناراضی

ذرائع کے مطابق عمران خان نے ایک مرتبہ پھر علی امین گنڈاپور پر ناراضی کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہا کہ علی امین گنڈاپور کو محسن نقوی سے ملاقات کرنے کی ضرورت نہیں تھی اور ان کا یہ قدم پارٹی کی پوزیشن کے خلاف تھا۔

عمران خان نے مزید کہا کہ علی امین گنڈاپور سمیت دیگر پی ٹی آئی رہنماؤں کو نیا آئی جی تسلیم کرنے کا کوئی جواز نہیں تھا۔ انہوں نے پارٹی میں موجود کچھ دیگر افراد پر بھی سوالات اٹھائے، جنہوں نے موجودہ حکومتی اقدامات کے ساتھ تعاون کیا۔

جنید اکبر کو پیغام

عمران خان نے پارٹی رہنماؤں کے ذریعے اپنے قریبی ساتھی جنید اکبر کو ایک پیغام بھیجا۔ ذرائع کے مطابق اس پیغام میں عمران خان نے جنید اکبر سے پی ٹی آئی کے مستقبل کے حوالے سے اہم باتیں کیں اور اس بات کا عہد کیا کہ وہ پارٹی کی پوزیشن پر کوئی سمجھوتہ نہیں کریں گے۔

عمران خان کا موقف

عمران خان کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی کو آئندہ کے لائحہ عمل میں احتیاط سے چلنا ہوگا، اور اس بات پر زور دیا کہ پارٹی کی مضبوطی اور ساکھ کے لیے ضروری ہے کہ ہر فیصلہ محتاط طریقے سے کیا جائے۔ انہوں نے پارٹی کے دیگر رہنماؤں سے بھی مطالبہ کیا کہ وہ ایک آواز میں بولیں اور پی ٹی آئی کے اصولوں کی خلاف ورزی نہ کریں۔

یہ ملاقات اس بات کی غمازی کرتی ہے کہ عمران خان پارٹی کی موجودہ صورتحال کے حوالے سے بہت زیادہ فکرمند ہیں اور وہ اپنے قریبی ساتھیوں سے توقع رکھتے ہیں کہ وہ پارٹی کے مفادات کو مقدم رکھیں گے۔