1 ذوالقعدة / April 29

عمران خان کی صحت پر قید کے اثرات: بلڈ پریشر اور ہارٹ بیٹ میں اضافہ

راولپنڈی: اڈیالہ جیل میں قید سابق وزیراعظم عمران خان کو پابند سلاسل ہوئے ڈیڑھ سال سے زائد عرصہ گزر چکا ہے، اور حال ہی میں ان کی صحت کے حوالے سے تشویشناک اطلاعات سامنے آئی ہیں۔ جیل ذرائع کے مطابق، عمران خان کا بلڈ پریشر اور ہارٹ بیٹ کچھ ہفتوں سے بڑھنے لگا ہے، جس سے ان کی صحت کے مسائل میں اضافہ ہوا ہے۔

عمران خان کو 5 اگست 2023 کو اٹک جیل میں قید کیا گیا تھا، اور بعد ازاں 27 ستمبر 2023 کو اسلام آباد ہائی کورٹ کے حکم پر انہیں اڈیالہ جیل منتقل کر دیا گیا۔ جیل میں داخلے کے وقت ان کا بلڈ پریشر 110/120 اور ہارٹ بیٹ 43 سے 45 کے درمیان تھا، جو کہ صحت کے لیے مثالی سمجھا جاتا ہے۔ تاہم، حالیہ ہفتوں میں ان کا بلڈ پریشر 130/80 تک جا پہنچا ہے، جب کہ ہارٹ بیٹ بھی 50 سے اوپر نوٹ کیا جا رہا ہے۔

ذرائع کے مطابق، عمران خان گزشتہ کچھ ہفتوں سے بے چینی کا شکار ہیں، جس کی وجہ سے ان کی صحت پر منفی اثرات مرتب ہو رہے ہیں۔ اس کے علاوہ، وہ کئی ماہ سے ٹینائٹس (کانوں میں سنسناہٹ) کے مرض میں بھی مبتلا ہیں، اور ابھی تک اس سے مکمل افاقہ نہیں ہو سکا ہے۔ وہ اپنے ذاتی معالج کی تجویز کردہ ادویات استعمال کر رہے ہیں، لیکن صحت میں نمایاں بہتری دیکھنے میں نہیں آ رہی۔

جیل میں عمران خان کی روزمرہ کی سرگرمیوں کے بارے میں بتایا گیا ہے کہ ان کی خوراک میں کوئی کمی نہیں آئی ہے۔ گزشتہ روز انہوں نے ناشتے میں انار کا جوس، 2 ابلے ہوئے انڈے، پراٹھا، دہی اور کافی استعمال کی، جب کہ دوپہر کے کھانے میں دیسی گھی میں تیار کردہ مٹن کھایا۔ وہ جیل میں باقاعدگی سے ورزش بھی کرتے ہیں، اور انہیں 16 ٹی وی چینلز اور 2 اخبارات تک رسائی کی سہولت بھی فراہم کی گئی ہے۔ اس کے علاوہ، دن میں تین بار ان کا طبی معائنہ کیا جاتا ہے۔

تاہم، صحت کے مسائل کے باوجود، عمران خان کی قید کی شرائط پر بحث جاری ہے۔ ان کے حامیوں کا کہنا ہے کہ انہیں بہتر طبی سہولیات اور رہائی کی فوری ضرورت ہے، جب کہ حکام کا دعویٰ ہے کہ انہیں جیل میں تمام ضروری سہولیات فراہم کی جا رہی ہیں۔

عمران خان کی صحت کے حالات پر قومی اور بین الاقوامی سطح پر نظر رکھی جا رہی ہے، اور ان کی رہائی کے لیے مہم بھی جاری ہے۔ تاہم، اس وقت ان کی صحت کے مسائل نے ان کے حامیوں اور خاندان کو مزید پریشان کر دیا ہے۔