1 ذوالقعدة / April 29

جیل میں اصلاح، نماز کی پابندی اور قیدیوں کی فلاح: علی امین گنڈاپور کا اہم انکشاف

خیبرپختونخوا کے وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور نے انکشاف کیا ہے کہ جیل جانے کے تجربے نے ان کی زندگی میں ایک مثبت تبدیلی پیدا کی، اور وہ اسی دوران نماز کے پابند بنے۔ انہوں نے یہ بات صوبے کی جیلوں کی ڈیجیٹلائزیشن کے منصوبے کے افتتاحی خطاب کے دوران کہی۔

جیل کا تجربہ اور ذاتی اصلاح

وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا نے اپنے تجربات کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ قید کے دوران ان کی زندگی میں بڑی تبدیلی آئی، اور وہ مذہبی طور پر زیادہ قریب ہو گئے۔ انہوں نے کہا:

"میں جیل جا کر نماز کا پابند ہوا، میں نے بانی کو بھی بتایا کہ جیل جانے سے میری اصلاح ہوئی۔”

یہ بیان اس جانب اشارہ کرتا ہے کہ جیل کا وقت کسی بھی شخص کی زندگی پر گہرا اثر ڈال سکتا ہے، اور اسے بہتر بنا سکتا ہے، جیسا کہ علی امین گنڈاپور کے ساتھ ہوا۔

خیبرپختونخوا کی جیلوں میں ڈیجیٹلائزیشن کا منصوبہ

وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا نے جیلوں میں اصلاحات کے حوالے سے بتایا کہ صوبے کی 39 جیلوں کو جدید ٹیکنالوجی کے ذریعے کمپیوٹرائزڈ کر دیا گیا ہے، تاکہ قیدیوں کی معلومات، مقدمات اور ان کے قانونی معاملات کو ایک مربوط نظام میں شامل کیا جا سکے۔

انہوں نے کہا کہ اس نئے سسٹم سے قیدیوں کے لیے مقدمات کی تفصیلات تک آسان رسائی ممکن ہوگی، جبکہ ملاقاتوں کے نظام میں بھی جدت لائی گئی ہے۔ اس کے تحت قیدیوں کے رشتہ دار اب گھر بیٹھے ویڈیو کال کے ذریعے اپنے پیاروں سے بات کر سکیں گے، جس سے ملاقاتوں کے دوران پیش آنے والی مشکلات کم ہوں گی۔

قیدیوں کی فلاح و بہبود کے اقدامات

علی امین گنڈاپور نے جیلوں میں قیدیوں کی سہولیات کے حوالے سے کہا کہ صوبے کی جیلوں میں قیدیوں کے حالات بہتر بنانے کے لیے کئی اصلاحات کی جا رہی ہیں، جن میں شامل ہیں:

  • جیلوں میں قیدیوں کے کھانے کے معیار کو بہتر بنانے کے لیے ڈیڑھ ارب روپے کی لاگت سے نیا مینو متعارف کرایا گیا ہے۔
  • قیدیوں کو سزا کے بجائے اصلاح کے عمل سے گزارا جائے گا تاکہ وہ ایک بہتر زندگی گزار سکیں۔
  • قیدیوں کو جیل میں کام کرنے کے مواقع دیے جا رہے ہیں، اور ان کی کمائی ان کے گھروں کو بھجوائی جا رہی ہے، تاکہ ان کے اہل خانہ پر مالی بوجھ کم ہو۔
  • قیدیوں کو قانونی مدد بھی فراہم کی جا رہی ہے تاکہ وہ اپنے مقدمات کے حوالے سے مناسب رہنمائی حاصل کر سکیں۔

قیدیوں کے ساتھ بہتر رویہ، اصلاح کے مواقع

وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا نے کہا کہ حکومت جیلوں میں قیدیوں کی اصلاح کے لیے ایک مثبت ماحول فراہم کر رہی ہے۔ ان کے مطابق، اگر قیدیوں کو جیل میں اچھا ماحول دیا جائے تو وہ بہتر انسان بن کر نکل سکتے ہیں۔

"ہم قیدیوں کو سزا نہیں، ان کی اصلاح کرنا چاہتے ہیں۔ اگر ہم انہیں اچھا ماحول دیں گے تو وہ اپنی زندگی میں مثبت تبدیلی لا سکتے ہیں۔”

ڈیجیٹل نظام سے قیدیوں کے اہل خانہ کو سہولت

وزیراعلیٰ نے کہا کہ ماضی میں قیدیوں سے ملاقات کے لیے ان کے رشتہ داروں کو گھنٹوں انتظار کرنا پڑتا تھا، لیکن اب یہ مسئلہ حل ہو چکا ہے۔ ڈیجیٹلائزیشن کے ذریعے اب قیدیوں کے اہل خانہ گھر بیٹھے ہی ویڈیو کال کے ذریعے ملاقات کر سکیں گے، جس سے وقت اور پیسے دونوں کی بچت ہوگی۔

نتیجہ

علی امین گنڈاپور کا یہ خطاب جیلوں کے جدید نظام اور قیدیوں کی فلاح و بہبود کی جانب ایک اہم قدم کو ظاہر کرتا ہے۔ جیلوں کی ڈیجیٹلائزیشن، قیدیوں کے لیے قانونی معاونت، بہتر خوراک، اور ان کے اہل خانہ کے لیے جدید ملاقاتی نظام جیسے اقدامات پاکستان میں جیلوں کی حالت کو بہتر بنانے میں مددگار ثابت ہو سکتے ہیں۔ ان کا ذاتی تجربہ اس بات کی عکاسی کرتا ہے کہ جیل محض سزا کا مرکز نہیں بلکہ اصلاح کے لیے بھی استعمال ہو سکتی ہے، اور یہی سوچ ملک میں قیدیوں کی بہتری کے لیے ایک مثبت پیغام دے سکتی ہے۔