2 ذوالقعدة / April 30

پیکا ترمیمی ایکٹ 2025 کی منظوری پر پی ایف یو جے کا ملک گیر احتجاج کا اعلان

اسلام آباد: پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹس (پی ایف یو جے) نے پیکا ترمیمی ایکٹ 2025 کی منظوری کے خلاف ملک بھر میں احتجاجی تحریک شروع کرنے کا اعلان کر دیا ہے۔

پی ایف یو جے کے صدر افضل بٹ نے اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ حکومت نے اچانک بل پیش کر کے منظور کروایا اور صحافیوں سے وعدہ خلافی کی۔ ان کا کہنا تھا کہ کل تمام متعلقہ اسٹیک ہولڈرز سے مشاورت کے بعد احتجاجی تحریک کے شیڈول کا اعلان کیا جائے گا۔

حکومت پر وعدہ خلافی کا الزام

افضل بٹ نے حکومت پر الزام عائد کیا کہ پیکا ترمیمی ایکٹ کا مسودہ صحافی برادری اور دیگر متعلقہ تنظیموں سے مشورے کے بغیر پارلیمنٹ میں پیش کیا گیا۔ انہوں نے کہا، "حکومت نے صحافتی تنظیموں سے وعدہ کیا تھا کہ بل پیش کرنے سے قبل مشاورت کی جائے گی، لیکن اس وعدے کو پورا نہیں کیا گیا۔ یہ قدم آزادی صحافت پر ایک اور حملہ ہے۔”

احتجاجی تحریک کی وجوہات

پی ایف یو جے کا مؤقف ہے کہ پیکا ترمیمی ایکٹ 2025 آزادی اظہار رائے کو محدود کرنے کی ایک سازش ہے۔ افضل بٹ نے کہا کہ اس قانون کے تحت صحافیوں اور میڈیا ہاؤسز کو مزید دباؤ کا سامنا کرنا پڑے گا، جبکہ جھوٹی خبروں کے خلاف اقدامات کی آڑ میں آزادی صحافت کو کچلنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔

مستقبل کا لائحہ عمل

افضل بٹ نے کہا کہ مشاورت کے بعد احتجاجی تحریک کا دائرہ کار طے کیا جائے گا اور یہ تحریک ملک گیر سطح پر چلائی جائے گی۔ انہوں نے تمام صحافی برادری، سول سوسائٹی، اور آزادی اظہار کے حامیوں سے اس تحریک میں شامل ہونے کی اپیل کی۔

صحافتی برادری میں بےچینی

پیکا ترمیمی ایکٹ کی منظوری کے بعد صحافتی برادری میں شدید بےچینی پائی جا رہی ہے۔ صحافی تنظیموں نے اسے آزادی صحافت کے لیے خطرہ قرار دیا ہے اور حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اس قانون کو فوری طور پر واپس لے۔

حکومتی ردعمل کا انتظار

ابھی تک حکومت کی جانب سے پی ایف یو جے کے اعتراضات یا احتجاجی تحریک کے اعلان پر کوئی باضابطہ ردعمل سامنے نہیں آیا۔ تاہم، تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ یہ معاملہ آئندہ دنوں میں سیاسی اور سماجی سطح پر مزید شدت اختیار کر سکتا ہے۔

یہ پیش رفت آزادی صحافت اور حکومتی پالیسیوں کے درمیان تناؤ کو نمایاں کرتی ہے، اور دیکھنا یہ ہوگا کہ حکومت اور صحافی برادری اس تنازعے کو کس طرح حل کرتے ہیں۔