1 ذوالقعدة / April 29

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما عرفان صدیقی نے اعلان کیا ہے کہ جوڈیشل کمیشن کے قیام سے متعلق فیصلہ 28 جنوری کو سنایا جائے گا۔ اس کمیشن کا قیام پارٹی کے اہم مطالبات میں شامل ہے، اور اس پر کافی عرصے سے گفتگو جاری ہے۔

پی ٹی آئی کے چیئرمین عمران خان نے اپنے حالیہ بیان میں کہا ہے کہ جوڈیشل کمیشن کا قیام ضروری ہے تاکہ شفافیت کو یقینی بنایا جا سکے اور عوامی مسائل کو عدالتی جائزے کے ذریعے حل کیا جا سکے۔ عمران خان کا کہنا تھا کہ اگر جوڈیشل کمیشن نہ بنا تو حکومت کے ساتھ جاری مذاکرات ختم کر دیے جائیں گے۔ ان کا یہ بیان حکومت پر دباؤ بڑھانے کے مترادف ہے۔

تحریک انصاف کا موقف ہے کہ جوڈیشل کمیشن کے قیام کے ذریعے موجودہ بحرانوں کا مستقل حل نکالا جا سکتا ہے، اور یہ کمیشن انصاف کی فراہمی کو یقینی بنانے میں مددگار ثابت ہوگا۔

حکومتی ذرائع کے مطابق، وہ پی ٹی آئی کے مطالبات پر غور کر رہے ہیں، لیکن کچھ قانونی اور انتظامی مسائل کے باعث اس فیصلے میں تاخیر ہو رہی ہے۔ اس معاملے پر حکومت اور پی ٹی آئی کے درمیان پہلے ہی کئی مذاکرات ہو چکے ہیں، تاہم تاحال کسی حتمی نتیجے پر نہیں پہنچا جا سکا۔

پی ٹی آئی کی جانب سے حکومت پر یہ بھی الزام عائد کیا گیا ہے کہ وہ جان بوجھ کر تاخیری حربے استعمال کر رہی ہے۔ عمران خان نے اپنی پارٹی کے کارکنان اور رہنماؤں کو ہدایت دی ہے کہ وہ جوڈیشل کمیشن کے قیام کے لیے دباؤ بڑھائیں اور عوامی رابطہ مہم تیز کریں۔

اب تمام نظریں 28 جنوری پر ہیں، جب یہ فیصلہ سنایا جائے گا کہ جوڈیشل کمیشن کا قیام عمل میں آتا ہے یا نہیں۔ اگر حکومت نے اس معاملے میں پی ٹی آئی کے مطالبات کو نظرانداز کیا تو ملک میں سیاسی کشیدگی مزید بڑھنے کا خدشہ ہے۔