1 ذوالقعدة / April 29

شیر افضل مروت: 26ویں ترمیم پر ووٹ دینے والوں کو سپریم کورٹ کی حالت پر غور کرنا چاہیے

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما شیر افضل مروت نے پارلیمنٹ ہاؤس کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سپریم کورٹ کی موجودہ صورتحال پر سخت تنقید کی۔ ان کا کہنا تھا کہ جو افراد 26ویں آئینی ترمیم میں ووٹ دے چکے ہیں، انہیں موجودہ عدالتی نظام پر سنجیدگی سے غور کرنا چاہیے۔

عدلیہ کی صورتحال پر تحفظات

شیر افضل مروت نے کہا کہ عدالت کے اندرونی معاملات ناقابل فہم ہیں۔ انہوں نے مثال دیتے ہوئے کہا، "ایک بینچ کیس لگاتا ہے، اور اگلے دن اسے توہین عدالت کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔”

سیاسی قیدیوں کی رہائی اور جوڈیشل کمیشن کا مطالبہ

انہوں نے زور دیا کہ موجودہ سیاسی بحران کے حل کے لیے پی ٹی آئی کا پہلا مطالبہ سیاسی قیدیوں کی رہائی اور دوسرا مطالبہ ایک غیرجانبدار جوڈیشل کمیشن کا قیام ہونا چاہیے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ صدر سے اپیل کرنے کا وقت بھی جلد آئے گا۔

وزیر قانون پر تنقید

شیر افضل مروت نے وزیر قانون پر سخت تنقید کرتے ہوئے کہا کہ وہ اپنی توجہ شریف برادران کے معاملات پر مرکوز کر رہے ہیں۔ ان کا کہنا تھا، "جب نظام عدل بحال ہوگا تو شریف برادران کے کیسز دوبارہ اٹھائے جائیں گے۔”

حکومت اور جاسوسی کے الزامات

انہوں نے حکومت کو "جعلی” قرار دیتے ہوئے الزام لگایا کہ یہ لوگ عوام کا استحصال کر رہے ہیں۔ مزید برآں، انہوں نے دعویٰ کیا کہ عام آدمی کی جاسوسی ہو رہی ہے اور تقریباً ہر سوشل میڈیا اکاؤنٹ اور ٹیلیفون لائن مانیٹر کی جا رہی ہے۔

اندرونی پارٹی اختلافات

شیر افضل مروت نے اپنے خلاف ہونے والی تنقید پر کہا، "میں نے کبھی یہ دعویٰ نہیں کیا کہ میں پی ٹی آئی کی پالیسی کا بیان دے رہا ہوں۔ کچھ بدبخت لوگ جو خود کچھ کرنے کے قابل نہیں، میری ٹانگیں کھینچنے کی کوشش کر رہے ہیں۔”

سڑکوں پر احتجاج کی دھمکی

انہوں نے حکومت کے ساتھ مذاکرات کی ناکامی کی صورت میں سڑکوں پر احتجاج کرنے کا عندیہ دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ حکومت کا مقصد صرف لوٹ مار کرنا ہے اور عوام کے مسائل کو حل کرنے میں ان کی کوئی دلچسپی نہیں۔

خلاصہ

شیر افضل مروت کی گفتگو نہ صرف عدلیہ اور حکومت پر تنقید سے بھرپور تھی بلکہ انہوں نے اپنی پارٹی کے سیاسی اہداف اور ذاتی تحفظات کا بھی کھل کر اظہار کیا۔ ان کے بیانات نے ملک کے موجودہ سیاسی اور عدالتی بحران کی ایک گہری تصویر پیش کی ہے۔