2 ذوالقعدة / April 30

9 مئی کے معاملے پر انصاف اور مذاکرات کی ضرورت، سابق صدر عارف علوی کا بیان

پاکستان کے سابق صدر ڈاکٹر عارف علوی نے کہا ہے کہ اگر 9 مئی کے معاملے پر انصاف کے بجائے سخت رویہ اپنایا جائے گا تو مذاکرات کا کوئی فائدہ نہیں ہوگا۔

سندھ ہائی کورٹ کراچی میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ڈاکٹر عارف علوی نے کہا کہ ملک کے مسائل کا حل ہمیں خود نکالنا ہوگا۔ انہوں نے امریکی سیاست کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ بھی اپنے ملک اور دنیا بھر میں "ڈیپ اسٹیٹ” کی مداخلت کے خلاف ہیں۔

ملکی معیشت اور جمہوریت پر گفتگو:

ڈاکٹر عارف علوی نے کہا کہ پاکستان ایک اہم ملک ہے اور یہاں تبدیلی جمہوری طریقے سے ہی ممکن ہے۔ تاہم، انہوں نے افسوس کا اظہار کیا کہ معیشت سمیت کسی بھی شعبے میں بہتری نہیں آئی۔ انہوں نے کہا کہ مشرق وسطیٰ سے سرمایہ کاری کے وعدے کیے گئے تھے لیکن وہ پورے نہیں ہو سکے۔

انہوں نے مزید کہا کہ ملک میں غربت بڑھ رہی ہے اور ڈھائی کروڑ سے زائد بچے اسکول جانے سے محروم ہیں۔ ان کے مطابق، حالیہ سیاسی تبدیلیوں نے پاکستان کو 50 ارب روپے کا نقصان پہنچایا ہے۔

معاشی اشارے اور حکومتی اختیارات پر تنقید:

سابق صدر نے کہا کہ ملک کی جی ڈی پی گروتھ 6 فیصد سے کم ہو کر 3 فیصد سے بھی نیچے آچکی ہے، جو تشویشناک ہے۔ انہوں نے حکومت پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ وہ حتیٰ کہ اپنے افسران کے تقرر کے حوالے سے بھی مکمل اختیار نہیں رکھتی۔

ڈاکٹر عارف علوی نے ملک میں انصاف اور مذاکرات کے عمل کو تیز کرنے کی ضرورت پر زور دیا تاکہ موجودہ بحرانوں کا حل نکالا جا سکے۔