98
عمران خان کو 14 سال قید اور بشریٰ بی بی کو 7 سال قید بامشقت، 190 ملین پاؤنڈ کیس کا تحریری فیصلہ منظر عام پر آ گیا
190 ملین پاؤنڈ کیس: عمران خان اور بشریٰ بی بی کی سزا کا تحریری فیصلہ جاری پاکستان کے سابق وزیر اعظم عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کو القادر ٹرسٹ کیس میں بدعنوانی اور کرپشن کے الزامات میں سزا کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ عدالت نے تحریری فیصلہ جاری کیا ہے جس…
190 ملین پاؤنڈ کیس: عمران خان اور بشریٰ بی بی کی سزا کا تحریری فیصلہ جاری
پاکستان کے سابق وزیر اعظم عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کو القادر ٹرسٹ کیس میں بدعنوانی اور کرپشن کے الزامات میں سزا کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ عدالت نے تحریری فیصلہ جاری کیا ہے جس کے مطابق عمران خان کو 14 سال قید بامشقت اور 10 لاکھ روپے جرمانے کی سزا سنائی گئی ہے۔ بشریٰ بی بی کو کرپشن میں معاونت کرنے پر 7 سال قید بامشقت اور 5 لاکھ روپے جرمانہ عائد کیا گیا ہے۔
فیصلے کے اہم نکات:
- عمران خان کی سزا: عمران خان، جو پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے بانی ہیں، کو القادر ٹرسٹ کیس میں بدعنوانی اور کرپٹ پریکٹسز کے الزام میں مجرم قرار دیا گیا۔ عدالت نے انہیں 14 سال قید بامشقت اور 10 لاکھ روپے جرمانے کی سزا سنائی۔
- بشریٰ بی بی کی سزا: بشریٰ بی بی کو کرپشن میں معاونت اور سہولت کاری کے جرم میں 7 سال قید بامشقت اور 5 لاکھ روپے جرمانے کی سزا دی گئی۔
- القادر ٹرسٹ کی پراپرٹی: فیصلہ کے مطابق، القادر ٹرسٹ کی تمام پراپرٹی وفاقی حکومت کے سپرد کر دی جائے گی۔
- دستاویزی ثبوت: تحریری فیصلے میں کہا گیا کہ اس کیس کا بیشتر دارومدار دستاویزی ثبوتوں پر تھا، جنہوں نے اس بات کو ثابت کیا کہ عمران خان اور بشریٰ بی بی نے 4 مارچ 2021ء کو ڈونیشن قبولیت کی دستاویز پر دستخط کیے تھے۔
- دفاع کی ناکامی: عدالت نے یہ بھی کہا کہ ملزمان کے وکلاء اپنے دفاع میں کوئی خاطر خواہ شہادت پیش کرنے میں ناکام رہے، اور پراسیکیوشن اپنے کیس کو ثابت کرنے میں کامیاب رہی۔
اس کیس کا تعلق 190 ملین پاؤنڈ کے فنڈز سے ہے، جسے القادر ٹرسٹ کے ذریعے وصول کیا گیا تھا۔ عدالت نے فیصلہ میں اس بات پر زور دیا کہ یہ ٹرسٹ اور اس سے وابستہ افراد نے بدعنوان طریقوں سے ان فنڈز کا استعمال کیا۔
یہ فیصلہ پاکستان میں سیاسی اور قانونی حلقوں میں بڑی اہمیت اختیار کر چکا ہے، جہاں عمران خان کی سیاسی جماعت اور ان کے حامی اس فیصلے کو چیلنج کرنے کے لیے قانونی راستے اختیار کر سکتے ہیں۔
یہ کیس اور اس کا فیصلہ ملک کی سیاست اور قانون کی تاریخ میں ایک سنگ میل کے طور پر یاد رکھا جائے گا۔