2 ذوالقعدة / April 30

پاکستان کی پکتیکا میں فضائی کارروائی: اہم خوارج ہلاک، افغان حکومت کا احتجاج

پشاور/ کابل

پاکستان نے افغان صوبے پکتیکا کے ضلع برمل میں فضائی کارروائی کرتے ہوئے خوارج کے مراکز کو نشانہ بنایا، جس میں اہم کمانڈرز سمیت 71 سے زائد شدت پسند ہلاک اور چار اہم ٹھکانے تباہ ہوگئے، جن میں ایک خودکش جیکٹ فیکٹری بھی شامل ہے۔ پاکستانی سیکورٹی ذرائع کا کہنا ہے کہ ان کارروائیوں میں عام شہریوں کو کوئی نقصان نہیں پہنچا، جبکہ افغان طالبان حکومت نے ان حملوں پر شدید احتجاج کیا ہے۔

پاکستانی موقف

پاکستانی سیکیورٹی حکام کے مطابق یہ کارروائیاں انٹیلیجنس معلومات کی بنیاد پر کی گئیں اور صرف دہشتگردوں کے مراکز کو نشانہ بنایا گیا۔ سیکورٹی ذرائع نے بتایا کہ ان مراکز میں عمر میڈیا سیل اور دیگر خوارجی منصوبہ بندی کے مراکز شامل تھے۔ حکام کا کہنا ہے کہ یہ کارروائی خوارج کے خلاف جاری مہم کا حصہ ہے اور مستقبل میں بھی ایسے آپریشن جاری رہیں گے۔

افغان طالبان کا ردعمل

افغان طالبان حکومت کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے دعویٰ کیا ہے کہ فضائی حملوں میں 46 عام شہری ہلاک ہوئے ہیں، جن میں خواتین اور بچے بھی شامل ہیں۔ افغان وزارت خارجہ نے کابل میں پاکستانی ناظم الامور کو طلب کر کے شدید احتجاج کیا اور اسے افغانستان کی خودمختاری کی خلاف ورزی قرار دیا۔ طالبان نے کہا ہے کہ وہ ان حملوں کا بھرپور جواب دینے کا حق رکھتے ہیں۔

بین الاقوامی ردعمل اور الزامات

پاکستانی ذرائع نے الزام عائد کیا ہے کہ افغان اور بھارتی میڈیا ان حملوں کو متنازعہ بنانے کے لیے غلط معلومات پھیلا رہا ہے اور زلزلے کے پرانے واقعات کی تصاویر استعمال کر رہا ہے۔ پاکستانی حکام نے زور دیا کہ یہ آپریشن انتہائی درستگی کے ساتھ کیے گئے اور اردگرد کی آبادی کو مکمل طور پر محفوظ رکھا گیا۔

تنازع کا پس منظر

پاکستان کا موقف ہے کہ افغان طالبان اپنی سرزمین کو پاکستان کے خلاف دہشتگرد حملوں کے لیے استعمال ہونے سے روکنے کے وعدے پورے کرنے میں ناکام رہے ہیں۔ حکام کے مطابق، افغانستان میں خوارج کے محفوظ ٹھکانے پاکستان کی سلامتی کے لیے خطرہ ہیں، اور اس خطرے کے خلاف کارروائی جاری رکھی جائے گی۔

آئندہ صورتحال

پاکستان اور افغانستان کے درمیان یہ کشیدگی دونوں ممالک کے تعلقات پر مزید اثر ڈال سکتی ہے۔ خطے میں امن اور استحکام کے لیے دونوں ممالک کے درمیان تعاون ناگزیر ہے، لیکن حالیہ واقعات سے اس میں مزید پیچیدگی پیدا ہونے کا خدشہ ہے۔