98
عمر ایوب کا الزام: "مجھے اڈیالہ جیل چوکی میں غیر قانونی حراست میں رکھا گیا”
عمر ایوب کا دعویٰ ہے کہ انہیں غیر قانونی حراست میں رکھا گیا اور انہوں نے اس معاملے میں ذمہ داری مخصوص حکومتی شخصیات پر عائد کی ہے۔ تفصیلات کے مطابق: گرفتاری اور غیر قانونی حراست کا الزام تحریک انصاف کے رہنما عمر ایوب نے اپنے بیان میں کہا کہ انہیں اڈیالہ جیل چوکی میں…
عمر ایوب کا دعویٰ ہے کہ انہیں غیر قانونی حراست میں رکھا گیا اور انہوں نے اس معاملے میں ذمہ داری مخصوص حکومتی شخصیات پر عائد کی ہے۔ تفصیلات کے مطابق:
گرفتاری اور غیر قانونی حراست کا الزام
تحریک انصاف کے رہنما عمر ایوب نے اپنے بیان میں کہا کہ انہیں اڈیالہ جیل چوکی میں غیر قانونی طور پر حراست میں رکھا گیا۔ ان کا کہنا تھا کہ انہیں جھوٹے مقدمے میں گرفتار کیا گیا اور جب عدالت نے ان کی ضمانت منظور کی، تو انہیں اڈیالہ جیل سے رات کو پولیس لائنز منتقل کر دیا گیا۔
پولیس لائنز میں غیر قانونی حراست
عمر ایوب نے اپنی گرفتاری کے دوران پولیس لائنز میں بھی غیر قانونی حراست میں رکھنے کا الزام عائد کیا۔ انہوں نے کہا کہ ان کے پاس پشاور ہائی کورٹ کی حفاظتی ضمانت تھی، جو پولیس کے لیے واضح حکم تھا کہ انہیں حراست میں نہ لیا جائے، مگر اس کے باوجود انہیں غیر قانونی طور پر روکا گیا۔
عدالت کا سوال
عمر ایوب نے مزید بتایا کہ جب عدالت نے پولیس سے سوال کیا کہ "اگر ہائیکورٹ سے ضمانت ہو تو آپ کے پاس گرفتاری کا کیا اختیار ہے؟”، تو پولیس کے پاس اس کا کوئی جواب نہیں تھا۔ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ پولیس کی کارروائی قانونی نہیں تھی اور اس کے خلاف سوالات اٹھائے گئے۔
ذمہ دار حکومتی شخصیات
عمر ایوب نے اس واقعے میں آئی جی پنجاب، مریم نواز، ڈی پی او اٹک اور شہباز شریف کو ذمہ دار قرار دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ سب افراد اس غیر قانونی حراست کے پیچھے ہیں اور ان کی ہدایت پر یہ کارروائیاں کی گئی ہیں۔
سیاسی ردعمل
عمر ایوب کے اس بیان کے بعد پی ٹی آئی کے دیگر رہنماؤں نے بھی ان کی حمایت کی اور اس معاملے کو حکومت کی طرف سے سیاسی انتقام کا ایک اور طریقہ قرار دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ حکومت اپنے مخالفین کو دبانے کے لیے غیر قانونی اور غیر اخلاقی طریقوں کا استعمال کر رہی ہے۔
یہ تمام واقعات اس بات کو ظاہر کرتے ہیں کہ پی ٹی آئی کے رہنماؤں کے خلاف کارروائیاں قانونی طریقوں سے ہٹ کر کی جا رہی ہیں اور ان کے خلاف انتقامی سیاسی حکمت عملی اپنائی جا رہی ہے۔