11 جُمادى الأولى / November 14

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے انٹرا پارٹی انتخاب سے متعلق الیکشن کمیشن کو جمع کروائی گئی دستاویزات پر الیکشن کمیشن نے پی ٹی آئی کو سوالنامہ بھجوا دیا۔

الیکشن کمیشن نے اپنے سوالنامے میں کہا کہ پی ٹی آئی نے 5 سال میں انٹرا پارٹی الیکشن نہیں کروائے لہٰذا اس کا انتظامی ڈھانچہ ختم ہو گیا، اس وقت پی ٹی آئی کا بطور سیاسی جماعت کیا اسٹیٹس ہے؟

الیکشن کمیشن نے سوال کیا کہ الیکشن ایکٹ کے مطابق پرانے قانون کے مطابق درج سیاسی جماعت رجسٹر ہو گی، اگر وہ پارٹی الیکشن کے 7 دن کے اندر سرٹیفکیٹ جمع کرائے جس میں سرٹیفکیٹ کے ساتھ الیکشن کی تاریخ، منتخب عہدیداروں کی تفصیلات، الیکشن نتائج کے اعلان کی کاپی شامل ہو۔

الیکشن کمیشن کے مطابق رجسٹرڈ سیاسی جماعت کو الیکشن ایکٹ کے مطابق مطلوبہ دستاویزات 60 یوم کے اندر جمع کروانا ہوتی ہیں لیکن دستاویزات جمع نہ کروانے پر سماعت کا موقع دے کر الیکشن کمیشن پارٹی کا اندراج ختم کر سکتا ہے، کیا پی ٹی آئی کا اندراج ختم کرنے کی کارروائی شروع کی جا سکتی ہے؟

الیکشن کمیشن نے سوال کیا کہ کیا پی ٹی آئی جنرل باڈی اجلاس وفاق، صوبوں اور مقامی سطح کے تمام ارکان کے الیکٹورل کالج پر ہوا تھا؟ پی ٹی آئی جنرل باڈی نے 31 جنوری کو الیکشن کمشنر تعینات کیا۔ پی ٹی آئی آئین کے مطابق جنرل باڈی کی جانب سے الیکشن کمشنر مقرر کرنے کا کیا اسٹیٹس ہے، کیا اس جنرل باڈی اجلاس میں چیف آرگنائیزر مقرر کیا گیا تھا؟

الیکشن کمیشن نے سوال کیا کہ کیا اس چیف آرگنائیزر  رؤف حسن کو چیف الیکشن کمشنر نوٹی فائی کیا گیا؟ جنرل باڈی کی جانب سے چیف آرگنائیزر کی تعیناتی جائز ہے؟ کیا وہ سی ای سی مقرر کر سکتے ہیں؟

الیکشن کمیشن نے یہ بھی استفسار کیا کہ پی ٹی آئی کے انٹرا پارٹی الیکشن سے متعلق موصول 5 درخواستوں پر آپ کا کیا مؤقف ہے؟ الیکشن کمیشن کے فیصلے کو سپریم کورٹ نے برقرار رکھا، اس فیصلے کی روشنی میں پی ٹی آئی کے پاس انتخابی نشان نہیں۔ الیکشن ایکٹ پارٹی الیکشن نہ کرانے پر جرمانہ عائد کرتا ہے، اس صورت میں کیوں نہ پی ٹی آئی پر جرمانہ عائد کیا جائے؟