24 ذوالحجة / June 20

سندھ کا مالی سال 2025-26 کا بجٹ آج پیش کیا جائے گا، بجٹ کا حجم 37 کھرب روپے سے زائد متوقع

سندھ حکومت آج مالی سال 2025-26 کا بجٹ سندھ اسمبلی میں پیش کرے گی۔ بجٹ پیش کرنے کے لیے سندھ اسمبلی کا اجلاس آج سہ پہر 3 بجے ہوگا، جس میں وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ بجٹ پیش کریں گے۔

ذرائع کے مطابق سندھ کے مجموعی بجٹ کا حجم تقریباً 37 کھرب روپے سے زائد ہونے کا امکان ہے۔ بجٹ میں صوبے کی ترقی کے لیے 1018 ارب روپے کے ترقیاتی پروگرام کا تخمینہ لگایا گیا ہے، جس میں وفاقی حکومت کی جانب سے 76 ارب روپے کی ترقیاتی گرانٹس اور 366 ارب روپے کی غیر ملکی منصوبہ جاتی امداد شامل ہونے کی توقع ہے۔

صوبائی ترقیاتی پروگرام کے لیے 520 ارب روپے جبکہ ضلعی ترقیاتی پروگرام کے لیے 55 ارب روپے مختص کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔ نئے مالی سال کے بجٹ میں 3856 ترقیاتی اسکیمیں شامل کی گئی ہیں، جن میں 566 نئی اسکیمیں بھی تجویز کی گئی ہیں۔

بجٹ میں ایک بڑی پیش رفت یہ ہے کہ پہلی بار صوبے کے 34 ہزار اسکولوں کے ہیڈ ماسٹرز کو براہ راست مالیاتی اختیارات دیے جانے کی تجویز ہے۔ اس مقصد کے لیے 18 ارب روپے مختص کرنے کی تجویز دی گئی ہے، اور ہر اسکول کو 3 سے 10 لاکھ روپے کے درمیان فنڈز دیے جانے کا امکان ہے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ ایم این ایز اور ایم پی ایز کے ترقیاتی فنڈز کے لیے 45 ارب روپے اور ڈویژنل ہیڈ کوارٹر شہروں کے لیے 7 ارب روپے کے خصوصی ترقیاتی پیکیج کی تجویز بھی بجٹ میں شامل ہے۔

تعلیم اور صحت کے شعبوں کے ترقیاتی بجٹ میں اضافے کی تجویز دی گئی ہے، جس کے تحت تعلیم کا ترقیاتی بجٹ 32 ارب روپے سے بڑھا کر 38 ارب روپے اور صحت کا ترقیاتی بجٹ 18 ارب روپے سے بڑھا کر 21 ارب روپے کیا جا سکتا ہے۔

امن و امان کے لیے 200 ارب روپے کا بجٹ تجویز کیا گیا ہے تاکہ صوبے میں امن قائم رکھنے کے لیے اقدامات کیے جا سکیں۔

سندھ حکومت کے اس بجٹ کو ترقیاتی اور سماجی شعبوں پر مرکوز بجٹ قرار دیا جا رہا ہے، تاہم اس پر اپوزیشن جماعتوں اور مختلف حلقوں کا ردعمل بجٹ پیش ہونے کے بعد سامنے آئے گا۔