7 ذوالحجة / June 03

سلمان علی آغا: "کوشش ہو گی لٹن داس کو کھل کر کھیلنے نہ دیں، بیس سے پچیس کھلاڑیوں کا پول ورلڈ کپ سے پہلے تیار کریں گے”

لاہور — پاکستان کی ٹی ٹوئنٹی کرکٹ ٹیم کے کپتان سلمان علی آغا نے کہا ہے کہ ان کی ٹیم نے بنگلادیش کے خلاف سیریز کے لیے جامع حکمت عملی تیار کر رکھی ہے، اور ان کی کوشش ہو گی کہ بنگلادیشی بلے باز لٹن داس کو زیادہ رنز بنانے نہ دیے جائیں۔

قذافی اسٹیڈیم لاہور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے سلمان علی آغا نے کہا:
"ہم نے سب ٹیموں کے خلاف منصوبہ بندی کی ہوئی ہے، خاص طور پر لٹن داس جیسے بیٹرز کو قابو میں رکھنا ضروری ہو گا۔”

"انٹرنیشنل کرکٹ میں کوئی سیریز آسان نہیں”

کپتان کا کہنا تھا کہ بنگلادیش کی ٹیم کو کمزور تصور کرنا غلط ہو گا۔
"انٹرنیشنل کرکٹ میں اب کوئی سیریز آسان نہیں رہی، بنگلادیش کی ٹیم اچھی اور متوازن ہے، ہم اپنی کرکٹ کھیلنے کی کوشش کریں گے۔”

سینیئر کھلاڑیوں کا اہم کردار

سلمان علی آغا نے کہا کہ شاہین شاہ آفریدی، بابر اعظم اور محمد رضوان جیسے سینیئر کھلاڑیوں کا ٹیم میں اہم کردار ہے، اور وہ اب بھی ٹیم کی حکمت عملی کا لازمی حصہ ہیں۔
انہوں نے نوجوان فاسٹ بولر سفیان مقیم کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ وہ وائٹ بال کرکٹ میں خاصا ٹیلنٹ رکھتے ہیں اور جلد قومی ٹیم میں جگہ بنا سکتے ہیں۔

ورلڈ کپ سے پہلے کھلاڑیوں کا پول تیار کرنے کا ارادہ

پاکستانی کپتان نے بتایا کہ ٹیم مینجمنٹ کی کوشش ہے کہ آئندہ ورلڈ کپ سے پہلے 20 سے 25 کھلاڑیوں پر مشتمل ایک پول تیار کیا جائے تاکہ کسی بھی قسم کی انجری یا کارکردگی کی کمی کے باعث ٹیم کو نقصان نہ ہو۔

"ہماری سلیکشن مشکل ضرور ہے، لیکن کوشش ہے کہ بہترین کمبی نیشن تیار کریں جس میں نوجوان اور تجربہ کار دونوں شامل ہوں۔”

"اٹیکنگ کرکٹ ہمارا ہدف ہے”

سلمان علی آغا کا کہنا تھا کہ دنیا بھر میں جدید کرکٹ کا رجحان تیز رفتار اور جارحانہ کھیل کا ہے، اور پاکستان ٹیم بھی اسی انداز میں خود کو ڈھالنے کی کوشش کر رہی ہے۔
"ہم نے اٹیکنگ کرکٹ کھیلنے کا پراسیس تیار کیا ہے، لیکن نڈر کھیل کے ساتھ ساتھ محتاط حکمت عملی بھی ضروری ہے۔”

پی ایس ایل پرفارمرز اور انٹرنیشنل معیار

انہوں نے واضح کیا کہ سلیکشن کے وقت صرف پی ایس ایل میں اچھی کارکردگی دکھانے والوں پر انحصار نہیں کیا جا سکتا، بلکہ بین الاقوامی کارکردگی کو بھی مدِنظر رکھنا ہو گا۔
"یہ ممکن نہیں کہ پی ایس ایل کے تمام پرفارمرز کو ٹیم میں شامل کر لیا جائے اور انٹرنیشنل پرفارم کرنے والے نظر انداز ہو جائیں۔”