98
راؤ انوار کیس میں درخواست کی سماعت کے قابل ہونے پر مہلت کی درخواست
راؤ انوار کی بریت کے خلاف اپیلیں: سندھ ہائی کورٹ نے سماعت غیر معینہ مدت کے لیے ملتوی کر دی کراچی:سندھ ہائی کورٹ میں سابق ایس ایس پی ملیر راؤ انوار اور دیگر 18 ملزمان کی بریت کے خلاف دائر اپیلوں پر سماعت کے دوران عدالت نے مقدمے کی سماعت غیر معینہ مدت کے لیے…
راؤ انوار کی بریت کے خلاف اپیلیں: سندھ ہائی کورٹ نے سماعت غیر معینہ مدت کے لیے ملتوی کر دی
کراچی:
سندھ ہائی کورٹ میں سابق ایس ایس پی ملیر راؤ انوار اور دیگر 18 ملزمان کی بریت کے خلاف دائر اپیلوں پر سماعت کے دوران عدالت نے مقدمے کی سماعت غیر معینہ مدت کے لیے ملتوی کر دی ہے۔
پیر کے روز ہونے والی سماعت میں عدالت نے ریمارکس دیے کہ فی الوقت وہ صرف اپیل دائر کرنے والے فریق اور پراسیکیوشن کو سنیں گے، جبکہ درخواست کے قابلِ سماعت ہونے کے معاملے پر فیصلہ بعد میں کیا جائے گا۔
پراسیکیوشن کی مہلت کی استدعا
سماعت کے دوران پراسیکیوشن کی جانب سے عدالت سے استدعا کی گئی کہ وہ درخواست کے قابلِ سماعت ہونے پر دلائل دینے کے لیے مہلت دے۔ عدالت نے یہ استدعا منظور کرتے ہوئے سماعت ملتوی کر دی۔
صفائی کے وکیل کے دلائل
ملزمان کے وکیل عامر منصوب ایڈووکیٹ نے عدالت سے کہا کہ وہ بھی اپیل کے خلاف دلائل دینا چاہتے ہیں۔ تاہم عدالت نے واضح کیا کہ اس مرحلے پر صرف اپیل کنندہ اور پراسیکیوشن کو سنا جائے گا۔
عامر منصوب نے مؤقف اختیار کیا کہ مقدمے کے مدعی کی وفات کے بعد ان کے بیٹے نے اپیل دائر کی ہے، جبکہ یہ دیکھنا ضروری ہے کہ کیا وہ قانونی وارث کے طور پر اس اپیل کا حق رکھتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ دو مقدمات سرکاری مدعیت میں درج ہوئے تھے، اس لیے متاثرہ خاندان کی طرف سے اپیل کا دائر کیا جانا قانونی طور پر قابلِ غور ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ فیملی رجسٹریشن سرٹیفکیٹ (FRC) میں نقیب اللّٰہ کے نام کا کوئی ذکر موجود نہیں، جو تکنیکی لحاظ سے اپیل کنندہ کی حیثیت پر سوال اٹھاتا ہے۔
عدالت کے ریمارکس اور سماعت کا مستقبل
عدالت نے ریمارکس دیے کہ ان نکات کو بعد میں زیرِ بحث لایا جائے گا کیونکہ یہ تکنیکی معاملات ہیں۔ عدالت نے کہا کہ اس وقت عدالت کے روسٹر کی مدت ختم ہو رہی ہے، اور اگر یہی بینچ برقرار رہا تو سماعت جاری رکھی جائے گی۔ بصورتِ دیگر اپیلیں نئی روسٹر کے مطابق سنی جائیں گی۔
نتیجتاً، سندھ ہائی کورٹ نے اپیلوں کی سماعت غیر معینہ مدت کے لیے ملتوی کر دی۔
پسِ منظر
یاد رہے کہ نقیب اللّٰہ محسود کے مبینہ جعلی پولیس مقابلے میں ہلاکت کے بعد سابق ایس ایس پی راؤ انوار اور دیگر 17 ملزمان کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا تھا۔
تاہم، انسداد دہشت گردی کی عدالت نے 2023ء میں عدم شواہد کی بنیاد پر تمام ملزمان کو بری کر دیا تھا۔ متاثرہ خاندان نے اس فیصلے کے خلاف سندھ ہائی کورٹ میں اپیلیں دائر کی تھیں۔