7 ذوالحجة / June 03

کرم میں بنکرز اور اسلحہ کشیدگی کی بڑی وجہ تھے، علاقہ اسلحہ سے پاک کر دیا گیا: بیرسٹر سیف

پشاور:
خیبرپختونخوا کے مشیرِ اطلاعات بیرسٹر محمد علی سیف کا کہنا ہے کہ قبائلی ضلع کرم میں امن و امان کی بحالی کے لیے ٹھوس اقدامات کیے گئے ہیں، اور علاقے کو بنکرز اور اسلحے سے پاک کر دیا گیا ہے۔

بی بی سی سے گفتگو کرتے ہوئے بیرسٹر سیف نے کہا کہ فریقین کے درمیان کشیدگی کی بنیادی وجہ علاقے میں موجود بنکرز اور بھاری اسلحہ تھا، جنہیں اب حکومتی کاررائیوں کے ذریعے ختم کر دیا گیا ہے۔

979 بنکرز تباہ، 86 دیہات سے اسلحہ تحویل میں

مشیرِ اطلاعات کے مطابق، کرم کے مختلف علاقوں میں موجود 979 بنکرز کو مکمل طور پر تباہ کیا گیا ہے، جبکہ 86 دیہات سے بھاری اسلحہ اور گولہ و بارود سرکاری تحویل میں لے لیا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہ اقدامات دیرپا امن کے لیے ضروری تھے اور اس سے مقامی سطح پر کشیدگی میں نمایاں کمی آئی ہے۔

ترقیاتی کاموں میں تیزی، انفراسٹرکچر پر اربوں کی سرمایہ کاری

بیرسٹر سیف کے مطابق، علاقے کی بحالی اور ترقیاتی عمل تیزی سے جاری ہے۔ بازاروں کی تزئین و آرائش پر 30 کروڑ روپے سے زائد کی رقم خرچ کی جا چکی ہے، جبکہ ٹل-پاراچنار روڈ کی مرمت کے لیے 10 کروڑ روپے کی منظوری دی گئی ہے۔

انہوں نے مزید بتایا کہ 9.6 ارب روپے کی لاگت سے سڑک کی توسیع کا منصوبہ بھی جاری ہے، جو مقامی لوگوں کو بہتر سفری سہولیات فراہم کرے گا اور معاشی سرگرمیوں کو فروغ دے گا۔

امن کے ساتھ ترقی، حکومت کی ترجیح

حکومت خیبرپختونخوا کی جانب سے کرم میں جاری ان اقدامات کا مقصد نہ صرف علاقے کو پرامن بنانا ہے بلکہ دیرپا ترقیاتی منصوبوں کے ذریعے مقامی عوام کو بنیادی سہولیات کی فراہمی بھی یقینی بنانا ہے۔

بیرسٹر سیف کا کہنا تھا کہ حکومت علاقائی مسائل کے حل اور پسماندہ اضلاع کو ترقی کی راہ پر گامزن کرنے کے لیے پرعزم ہے۔