28 ذوالحجة / June 24

پاک بھارت کشیدگی: وزیراعظم شہباز شریف اور صدر آصف زرداری کی اہم ملاقات، سیاسی قیادت سے بھی رابطے

خطے میں بڑھتی ہوئی کشیدگی کے پیشِ نظر وزیراعظم شہباز شریف نے صدرِ مملکت آصف علی زرداری سے ایوانِ صدر میں اہم ملاقات کی ہے، جس میں بھارت کے ساتھ موجودہ تناؤ، حالیہ آپریشنز اور سیکیورٹی صورتحال پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا۔

سرکاری ذرائع کے مطابق وزیراعظم نے صدر کو پاکستان کی جانب سے بھارت کے خلاف کی گئی جوابی کارروائیوں، خصوصاً "آپریشن بنیان المرصوص” کی اب تک کی پیشرفت سے آگاہ کیا۔ دونوں رہنماؤں نے خطے کی سلامتی، سفارتی محاذ پر ممکنہ اقدامات اور قومی یکجہتی کی ضرورت پر زور دیا۔

سیاسی قیادت کو اعتماد میں لینے کا عمل

اس اہم ملاقات سے قبل وزیراعظم شہباز شریف نے ملک کی اہم سیاسی قیادت سے ٹیلی فونک رابطہ کیا، تاکہ انہیں موجودہ صورتحال اور حکومتی حکمت عملی سے آگاہ کیا جا سکے۔

وزیراعظم نے چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری، جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن، پاکستان تحریک انصاف کے بیرسٹر گوہر علی خان، ایم کیو ایم کے ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی، جماعت اسلامی کے امیر حافظ نعیم الرحمٰن، بلوچستان عوامی پارٹی کے خالد مگسی اور چوہدری سالک حسین سے رابطہ کیا۔

ذرائع کے مطابق وزیراعظم نے تمام رہنماؤں کو بھارت کی حالیہ جارحیت اور پاکستان کی جانب سے دیے گئے "مربوط اور طاقتور” جواب پر اعتماد میں لیا۔ ان کا کہنا تھا کہ ملک کو اس وقت اتحاد اور یکجہتی کی ضرورت ہے، اور تمام سیاسی قوتوں کو قومی مفاد میں یک زبان ہونا چاہیے۔

"پاکستان نے تحمل کا مظاہرہ کیا”

وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ پاکستان کی افواج نے مربوط اور منظم انداز میں بھارت کو جواب دیا، تاہم ان کے بقول پاکستان نے جارحانہ رویے کے باوجود تحمل سے کام لیا۔ انہوں نے الزام عائد کیا کہ بھارت کی جانب سے پاکستان پر میزائل اور ڈرون حملے کیے گئے، جن کے جواب میں پاکستان نے دفاعی حکمتِ عملی کے تحت کارروائی کی۔

پہلگام حملے سے متعلق گفتگو کرتے ہوئے وزیراعظم کا کہنا تھا کہ پاکستان نے اس واقعے پر غیرجانب دارانہ تحقیقات کا مطالبہ کیا تھا، جسے بھارت نے مسترد کر دیا۔ ان کے مطابق یہ مؤقف عالمی برادری کے سامنے رکھا جائے گا۔

خطے میں سفارتی سرگرمیوں کا امکان

تجزیہ کاروں کے مطابق وزیراعظم کا صدر سے ملاقات اور سیاسی قیادت سے مشاورت اس بات کی علامت ہے کہ پاکستان داخلی سطح پر مکمل ہم آہنگی پیدا کرنا چاہتا ہے۔ متوقع ہے کہ آئندہ دنوں میں پاکستان کی جانب سے اقوام متحدہ اور دیگر عالمی فورمز پر بھی رابطے کیے جائیں گے تاکہ بھارت پر سفارتی دباؤ بڑھایا جا سکے۔

متعلقہ خبریں