98
آذربائیجان نے پاکستان پر بھارتی حملے کی شدید مذمت کی
آذربائیجان نے بھارت کے پاکستان پر حملے کو غیر منصفانہ قرار دیا آذربائیجان نے پاکستان پر بھارتی حملوں کی شدید مذمت کی ہے۔ آذربائیجان کی وزارتِ خارجہ نے اپنے جاری کردہ بیان میں کہا ہے کہ بھارت کی جانب سے پاکستان پر کیے گئے میزائل حملے کی سخت الفاظ میں مذمت کی جاتی ہے اور…
آذربائیجان نے بھارت کے پاکستان پر حملے کو غیر منصفانہ قرار دیا
آذربائیجان نے پاکستان پر بھارتی حملوں کی شدید مذمت کی ہے۔ آذربائیجان کی وزارتِ خارجہ نے اپنے جاری کردہ بیان میں کہا ہے کہ بھارت کی جانب سے پاکستان پر کیے گئے میزائل حملے کی سخت الفاظ میں مذمت کی جاتی ہے اور اس واقعے میں معصوم شہریوں کی شہادت پر گہرے افسوس کا اظہار کیا گیا ہے۔
آذربائیجان کی وزارتِ خارجہ نے مزید کہا کہ پاکستان کے عوام کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کرتے ہیں اور متاثرہ خاندانوں سے تعزیت کی ہے۔ بیان میں یہ بھی کہا گیا کہ زخمیوں کی جلد صحت یابی کے لیے دعا کی جا رہی ہے۔ وزارتِ خارجہ نے بھارتی حملے کو خطے میں امن و سکون کے لیے ایک سنگین دھچکا قرار دیا اور عالمی سطح پر ایسے حملوں کی روک تھام کے لیے فوری اقدامات کی ضرورت پر زور دیا۔
یہ بیان اس وقت آیا ہے جب گزشتہ رات بھارت کی جانب سے پاکستان پر میزائل حملے کیے گئے، جس میں کئی معصوم شہریوں کی جانیں گئیں۔ سیکیورٹی ذرائع کے مطابق، بھارت کی جانب سے یہ حملے لائن آف کنٹرول کے قریب کیے گئے تھے، جس میں 26 افراد شہید اور 46 زخمی ہوئے ہیں۔
پاکستان نے بھارت کے حملے کا بھرپور جواب دیتے ہوئے بھارت کے پانچ جنگی طیارے مار گرائے، جبکہ تین ڈرون اور متعدد کواڈ کاپٹر بھی تباہ کر دیے۔ اس کے علاوہ، پاکستان فوج نے لائن آف کنٹرول پر بھارتی جارحیت کا دندان شکن جواب دیتے ہوئے بھارتی فوج کے انفنٹری بریگیڈ ہیڈکوارٹر اور ایک بٹالین ہیڈکوارٹر سمیت متعدد بھارتی فوجی پوسٹیں تباہ کر دی ہیں۔
پاکستانی فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے ڈائریکٹر جنرل لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے کہا کہ بھارت کی طرف سے کیے گئے بزدلانہ حملے میں 26 پاکستانی شہری شہید اور 46 زخمی ہوئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان اپنی سرحدوں کی حفاظت کے لیے ہر ممکن قدم اٹھائے گا اور بھارت کی غلط فہمی کو دور کر دیا جائے گا۔
اس حملے کے بعد بھارت نے جورا سیکٹر میں سفید جھنڈا لہرا کر اپنی شکست تسلیم کی۔ دونوں ممالک کے درمیان اس کشیدگی کے بڑھتے ہوئے اثرات عالمی سطح پر تشویش کا باعث بنے ہیں، اور اس حوالے سے بین الاقوامی برادری کی طرف سے دونوں ممالک سے تحمل کا مظاہرہ کرنے کی درخواست کی جا رہی ہے۔