98
یورپی یونین کا بھارت اور پاکستان کے درمیان کشیدگی کم کرنے کا مطالبہ
یورپی یونین کا بھارت اور پاکستان سے کشیدگی میں فوری کمی کے لیے اقدامات کا مطالبہ یورپی یونین نے بھارت اور پاکستان کے درمیان بڑھتی ہوئی کشیدگی میں فوری کمی کے لیے دونوں ممالک سے ٹھوس اقدامات کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ یورپی یونین کے خارجہ امور کے ترجمان، اینوئر ال انونی نے کہا ہے…
یورپی یونین کا بھارت اور پاکستان سے کشیدگی میں فوری کمی کے لیے اقدامات کا مطالبہ
یورپی یونین نے بھارت اور پاکستان کے درمیان بڑھتی ہوئی کشیدگی میں فوری کمی کے لیے دونوں ممالک سے ٹھوس اقدامات کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ یورپی یونین کے خارجہ امور کے ترجمان، اینوئر ال انونی نے کہا ہے کہ دونوں ملکوں کو تحمل کا مظاہرہ کرتے ہوئے کشیدگی میں کمی کے لیے عملی اقدامات اٹھانے چاہیے۔
ان کا کہنا تھا کہ "تنازعہ کا پُرامن اور پائیدار حل صرف باہمی رضا مندی اور بات چیت کے ذریعے ممکن ہے۔” یورپی یونین نے اس بات پر زور دیا کہ دونوں ممالک کو اپنے تنازعات کو پرامن طریقے سے حل کرنے کی کوششیں جاری رکھنی چاہئیں۔
یہ مطالبہ اس وقت سامنے آیا جب بھارت کی جانب سے گزشتہ رات پاکستان پر میزائل حملے کیے گئے، جس میں کئی معصوم شہریوں کو نشانہ بنایا گیا۔ سیکیورٹی ذرائع کے مطابق، بھارت کے ان حملوں میں 26 افراد شہید اور 46 زخمی ہوئے۔ پاکستان کی فوج نے ان حملوں کا بھرپور جواب دیا، اور لائن آف کنٹرول پر بھارتی جارحیت کو ناکام بناتے ہوئے بھارتی جنگی طیاروں کو مار گرایا۔ پاکستان نے بھارت کے پانچ جنگی طیارے، تین ڈرون اور متعدد کواڈ کاپٹر بھی تباہ کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔
پاکستان فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے ڈائریکٹر جنرل، لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے کہا کہ بھارت کے بزدلانہ حملے میں 26 معصوم شہریوں کی شہادت اور 46 افراد کے زخمی ہونے کی اطلاعات ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ "بھارت کی غلط فہمی کو درست کر دیا جائے گا۔”
اس حملے کے بعد بھارت نے جورا سیکٹر میں سفید جھنڈا لہرا کر شکست تسلیم کر لی۔ بھارتی فوج کے انفنٹری بریگیڈ ہیڈکوارٹر اور ایک بٹالین ہیڈکوارٹر سمیت متعدد پوسٹیں تباہ کر دی گئیں، جس سے بھارت کو بھاری نقصان کا سامنا ہوا۔
پاکستان اور بھارت کے درمیان کشیدگی کی اس نئی لہر نے بین الاقوامی سطح پر تشویش کی لہر پیدا کر دی ہے۔ یورپی یونین اور دیگر عالمی طاقتوں نے دونوں ممالک پر زور دیا ہے کہ وہ تحمل سے کام لیں اور بات چیت کے ذریعے اس بحران کا حل نکالیں۔