98
آزاد کشمیر میں بھارتی گولہ باری کا نشانہ بننے والے بہن بھائی کی نمازِ جنازہ ادا کر دی گئی
آزاد کشمیر میں بھارتی گولہ باری سے شہید بہن بھائی کی نمازِ جنازہ، شہریوں کا بھارت مخالف احتجاج اسلام آباد — آزاد کشمیر کے ضلع نکیال میں بھارتی فوج کی جانب سے لائن آف کنٹرول (ایل او سی) پر کی گئی گولہ باری کے نتیجے میں شہید ہونے والے بہن اور بھائی کی نمازِ جنازہ…
آزاد کشمیر میں بھارتی گولہ باری سے شہید بہن بھائی کی نمازِ جنازہ، شہریوں کا بھارت مخالف احتجاج
اسلام آباد — آزاد کشمیر کے ضلع نکیال میں بھارتی فوج کی جانب سے لائن آف کنٹرول (ایل او سی) پر کی گئی گولہ باری کے نتیجے میں شہید ہونے والے بہن اور بھائی کی نمازِ جنازہ مرکزی جامع مسجد میں ادا کر دی گئی۔ نمازِ جنازہ میں مقامی افراد کی بڑی تعداد نے شرکت کی، جس کے بعد شہریوں نے بھارت کے خلاف ریلی نکالی جو کالج گراؤنڈ سے شروع ہو کر پڑاوہ چوک تک پہنچی۔
یہ واقعہ ایک ایسے وقت میں پیش آیا ہے جب پاک بھارت سرحدی کشیدگی میں خطرناک حد تک اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔ پاکستانی حکام کا کہنا ہے کہ گزشتہ رات بھارت کی جانب سے متعدد میزائل حملے کیے گئے جن میں رہائشی علاقوں کو نشانہ بنایا گیا۔
پاک فوج کے ترجمان ادارے آئی ایس پی آر کے مطابق، ان حملوں کے دوران پاکستان نے بھارت کے پانچ جنگی طیارے مار گرائے جبکہ کئی ڈرون اور کواڈ کاپٹرز بھی تباہ کر دیے گئے ہیں۔ سیکیورٹی ذرائع کا کہنا ہے کہ لائن آف کنٹرول پر بھارتی جارحیت کا "دندان شکن جواب” دیا گیا ہے، جس میں بھارتی فوج کی اہم عسکری تنصیبات کو نشانہ بنایا گیا، بشمول ایک انفنٹری بریگیڈ ہیڈکوارٹر اور بٹالین ہیڈکوارٹر۔
ذرائع کے مطابق، بھارت کو بھاری جانی و مالی نقصان اٹھانا پڑا، جس کے بعد جورا سیکٹر میں بھارتی فوج کی جانب سے سفید جھنڈا لہرا کر مبینہ طور پر شکست تسلیم کر لی گئی ہے — تاہم اس دعوے کی آزاد ذرائع سے تصدیق ممکن نہیں ہو سکی۔
ڈی جی آئی ایس پی آر، لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے ایک پریس کانفرنس میں ان حملوں کو "بزدلانہ کارروائیاں” قرار دیتے ہوئے دعویٰ کیا کہ ان حملوں میں 26 معصوم شہری شہید اور 46 زخمی ہوئے ہیں۔ ان کے مطابق، احمد پور شرقیہ کی مسجد سبحان اللّٰہ پر کیے گئے حملے میں 13 افراد، مریدکے کی مسجد میں تین افراد، جبکہ مظفرآباد میں مزید تین شہری جاں بحق ہوئے۔
لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف نے خبردار کیا کہ بھارت کی "غلط فہمی کو درست کر دیا جائے گا” اور پاکستان ہر جارحیت کا مکمل اور فیصلہ کن جواب دینے کے لیے تیار ہے۔
علاقائی صورتحال اور خدشات
تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ حالیہ کشیدگی خطے کے لیے انتہائی تشویشناک ہے، اور اگر صورتحال پر قابو نہ پایا گیا تو یہ تنازعہ مزید پھیل سکتا ہے۔ دونوں ممالک کے درمیان کشیدگی کے باوجود عالمی برادری کی جانب سے تاحال کوئی واضح سفارتی مداخلت سامنے نہیں آئی۔
پاکستانی عوام میں غم و غصے کی لہر ہے اور مختلف شہروں میں بھارت مخالف مظاہروں کی اطلاعات موصول ہو رہی ہیں۔ انسانی حقوق کی تنظیموں نے عام شہریوں کو نشانہ بنانے کی شدید مذمت کی ہے اور مطالبہ کیا ہے کہ دونوں ممالک شہری آبادی کو جنگی کارروائیوں سے دور رکھیں۔