9 ذوالقعدة / May 07

بلوچستان میں صدیوں پرانا کاریز نظام زوال پذیر، پانی کے بحران میں شدت کا خدشہ

کوئٹہ
بلوچستان میں صدیوں سے رائج زیر زمین آبپاشی کا روایتی نظام "کاریز” زیر زمین پانی کی کمی، موسمیاتی تبدیلیوں اور حکومتی عدم توجہ کے باعث تیزی سے غیر فعال ہوتا جا رہا ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر اس تاریخی نظام کو بحال نہ کیا گیا تو صوبے کو مستقبل میں شدید آبی بحران کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔

کاریز کو بلوچستان کا "زیر زمین نہری نظام” بھی کہا جاتا ہے، جو خصوصاً پہاڑی علاقوں میں آبادی کو پانی فراہم کرنے کے لیے استعمال کیا جاتا تھا۔ اس نظام کے ذریعے پہاڑوں سے نکلنے والے چشموں اور جھرنوں کا پانی زیر زمین سرنگوں کے ذریعے کئی میل دور تک منتقل کیا جاتا تھا۔

قدیم نظام، جدید خطرات

ماہرین کا کہنا ہے کہ کاریز کا نظام نہ صرف قدرتی طور پر پائیدار تھا بلکہ یہ توانائی کے بغیر پانی کی منتقلی کا مؤثر ذریعہ بھی تھا۔ تاہم حالیہ دہائیوں میں بارشوں میں کمی، موسمیاتی تبدیلی، زیر زمین پانی کے حد سے زیادہ استعمال، اور حکومتی سطح پر اس نظام کو نظر انداز کیے جانے کے باعث یہ کاریز خشک ہو چکے ہیں۔

ایک اندازے کے مطابق بلوچستان بھر میں 10 ہزار سے زائد کاریز موجود تھے، جن میں سے اب صرف چند ہی فعال ہیں جبکہ نو ہزار سے زائد کاریز خشک ہو چکے ہیں۔

کاریز کی تاریخی اہمیت

تاریخی شواہد کے مطابق بلوچستان میں کاریز کا استعمال انگریزوں کے دور سے بھی پہلے سے رائج ہے۔ یہ نظام نہ صرف مقامی کمیونٹیز کے لیے پانی کا واحد ذریعہ تھا بلکہ اس نے مقامی معیشت، زراعت اور روزمرہ زندگی میں کلیدی کردار ادا کیا۔ کاریز کے ارد گرد بستیاں آباد ہوتی تھیں، کھیتوں کو سیراب کیا جاتا تھا اور گاؤں کی سماجی ساخت اسی نظام کے گرد گھومتی تھی۔

کاریز کی بحالی، حل کی کنجی؟

پانی کے ماہرین اور ماحولیاتی کارکنان کا کہنا ہے کہ کاریز جیسے مقامی اور پائیدار نظام کو فعال کر کے بلوچستان کے کئی علاقوں میں پانی کی قلت پر قابو پایا جا سکتا ہے۔ ان کے مطابق کاریز کی بحالی نہ صرف پانی کی سپلائی کو بہتر بنائے گی بلکہ مقامی لوگوں کو روزگار اور سماجی استحکام بھی فراہم کر سکتی ہے۔

حکومتی خاموشی

اب تک حکومت کی جانب سے کاریز نظام کی بحالی کے لیے کسی جامع پالیسی کا اعلان نہیں کیا گیا۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر بروقت اقدام نہ کیا گیا تو یہ ثقافتی اور قدرتی ورثہ مکمل طور پر ناپید ہو سکتا ہے، اور صوبے کے کئی علاقے پانی کے شدید بحران کی لپیٹ میں آ سکتے ہیں۔