98
دشمن کی جارحیت کا موثر جواب، پاک فوج کی جنگی تیاریاں جاری
پاک فوج کی جنگی مشقیں جاری، دشمن کی کسی بھی جارحیت کا "دندان شکن جواب" دینے کا عزم پاکستانی سیکیورٹی ذرائع کے مطابق پاک فوج کی بھرپور جنگی مشقیں جاری ہیں جن کا مقصد دشمن کی کسی بھی ممکنہ جارحیت کا موثر اور فیصلہ کن جواب دینا ہے۔ ان مشقوں میں جدید ہتھیاروں، جنگی حکمت…
پاک فوج کی جنگی مشقیں جاری، دشمن کی کسی بھی جارحیت کا "دندان شکن جواب” دینے کا عزم
پاکستانی سیکیورٹی ذرائع کے مطابق پاک فوج کی بھرپور جنگی مشقیں جاری ہیں جن کا مقصد دشمن کی کسی بھی ممکنہ جارحیت کا موثر اور فیصلہ کن جواب دینا ہے۔ ان مشقوں میں جدید ہتھیاروں، جنگی حکمت عملیوں اور افواج کی پیشہ ورانہ مہارتوں کا مظاہرہ کیا جا رہا ہے۔
ذرائع کے مطابق، پاک فوج کی یہ مشقیں نہ صرف ملکی دفاع کو مزید مستحکم بنانے کے لیے ہیں بلکہ دشمن کو ایک واضح پیغام بھی دیتی ہیں کہ پاکستان ہر قسم کی مہم جوئی کا "دندان شکن جواب” دینے کے لیے تیار ہے۔
جدید ہتھیاروں کا عملی مظاہرہ
جاری مشقوں میں جدید اسلحے اور ٹیکنالوجی کا استعمال کیا جا رہا ہے، جہاں افسران اور جوانوں کو حقیقی جنگی ماحول میں اپنی صلاحیتیں آزمانے کا موقع فراہم کیا گیا ہے۔ دفاعی ماہرین کے مطابق یہ مشقیں نہ صرف فوج کی صلاحیتوں میں اضافہ کرتی ہیں بلکہ علاقائی سیکیورٹی کے تناظر میں بھی ایک اہم پیغام رکھتی ہیں۔
حالیہ کشیدگی اور لائن آف کنٹرول کی صورتحال
یہ مشقیں ایسے وقت میں کی جا رہی ہیں جب پاک بھارت تعلقات میں ایک بار پھر کشیدگی دیکھی جا رہی ہے۔
29 اپریل کو پاکستان نے دعویٰ کیا تھا کہ اس نے لائن آف کنٹرول پر بھارتی فوج کے دو کواڈ کواپٹر مار گرائے ہیں۔ سیکیورٹی ذرائع کے مطابق یہ کارروائی بھارت کی "جارحانہ سرگرمیوں” کا جواب تھی، جو کہ پاکستانی حدود کی خلاف ورزی کے زمرے میں آتی ہیں۔
پہلگام واقعہ اور الزامات
کشیدگی میں اضافہ اُس وقت ہوا جب بھارت نے پہلگام واقعے کے بعد پاکستان پر بےبنیاد الزامات عائد کیے۔ اسلام آباد نے ان الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ بھارت بغیر ثبوت کے پاکستان کو مورد الزام ٹھہرا کر خطے کے امن کو خطرے میں ڈال رہا ہے۔
خطے میں بڑھتی ہوئی کشیدگی
دونوں ممالک کے درمیان حالیہ بیانات اور سرحدی واقعات نے خطے میں سلامتی کی صورتحال کو ایک بار پھر حساس بنا دیا ہے۔ دفاعی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ اس طرح کی جنگی مشقیں نہ صرف ایک دفاعی حکمت عملی کا حصہ ہیں بلکہ سفارتی سطح پر بھی طاقت کا اظہار ہوتی ہیں۔