98
تیل کی قیمتوں میں معمولی کمی عوام کے ساتھ مذاق ہے: بیرسٹر سیف
تیل کی قیمتوں میں کمی اونٹ کے منہ میں زیرے کے برابر بھی نہیں: بیرسٹر سیف خیبر پختونخوا کے مشیرِ اطلاعات بیرسٹر محمد علی سیف کا کہنا ہے کہ حالیہ پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں معمولی کمی عوام کے ساتھ مذاق کے مترادف ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ حکومت نے عوام کو ریلیف فراہم…
تیل کی قیمتوں میں کمی اونٹ کے منہ میں زیرے کے برابر بھی نہیں: بیرسٹر سیف
خیبر پختونخوا کے مشیرِ اطلاعات بیرسٹر محمد علی سیف کا کہنا ہے کہ حالیہ پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں معمولی کمی عوام کے ساتھ مذاق کے مترادف ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ حکومت نے عوام کو ریلیف فراہم کرنے کے بجائے عالمی منڈی میں خام تیل کی گرتی ہوئی قیمتوں کا فائدہ خود سمیٹنے کو ترجیح دی ہے۔
اپنے ایک بیان میں بیرسٹر سیف نے کہا کہ عالمی مارکیٹ میں اپریل کے دوران خام تیل کی قیمتوں میں مسلسل کمی دیکھی گئی، اور موجودہ صورتحال کے پیش نظر فی لیٹر کم از کم 20 روپے کمی کی جانی چاہیے تھی۔ تاہم، حکومت نے اپریل کے مہینے میں دو مرتبہ قیمتوں میں کمی کا موقع ضائع کر کے عوام کو ممکنہ ریلیف سے محروم رکھا۔
"حکومت ریلیف دینے میں سنجیدہ نہیں”
بیرسٹر سیف کا کہنا تھا کہ حکومت کی جانب سے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں دو دو روپے کمی کو عوام کے لیے کوئی معنی خیز ریلیف قرار نہیں دیا جا سکتا۔ ان کے مطابق، موجودہ حکومت عوامی مسائل کو نظر انداز کر رہی ہے اور معاشی دباؤ کا بوجھ عام شہری پر ڈال رہی ہے۔
"خام تیل کی قیمتیں عمران خان کے دور سے بھی کم”
پاکستان تحریکِ انصاف کے رہنما نے دعویٰ کیا کہ خام تیل کی قیمتیں اب بانی پی ٹی آئی عمران خان کے دور سے بھی کم ہو چکی ہیں۔ ان کے بقول، عمران خان کے دورِ حکومت میں پیٹرول کی قیمت 150 روپے فی لیٹر تھی، جب کہ اب عوام کو 252 روپے 63 پیسے فی لیٹر کی قیمت پر پیٹرول خریدنا پڑ رہا ہے۔
حکومت کی جانب سے نئی قیمتوں کا اعلان
واضح رہے کہ حال ہی میں حکومت نے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں معمولی رد و بدل کا اعلان کیا ہے۔ وزارتِ خزانہ کی جانب سے جاری کردہ نوٹیفکیشن کے مطابق:
-
پیٹرول کی نئی قیمت 252 روپے 63 پیسے فی لیٹر مقرر کی گئی ہے (2 روپے کمی)
-
ڈیزل کی نئی قیمت 256 روپے 64 پیسے فی لیٹر طے کی گئی ہے (2 روپے کمی)
حکومتی ذرائع کے مطابق قیمتوں میں کمی کا فیصلہ عالمی مارکیٹ میں رجحان کو مدِنظر رکھتے ہوئے کیا گیا ہے، تاہم ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ کمی عوامی توقعات سے کہیں کم ہے۔