98
مصطفیٰ عامر قتل کیس: ارمغان کے والد اور امریکی کمپنی کو سلور نوٹس کی سفارش
مصطفیٰ عامر قتل کیس: ارمغان کی گرفتاری کے بعد تفتیش میں پیش رفت، والد اور امریکی کمپنی کو نوٹس جاری کرنے کی سفارش کراچی کے نوجوان مصطفیٰ عامر کے قتل کیس میں مرکزی ملزم ارمغان کی گرفتاری کے بعد تحقیقات میں اہم پیش رفت سامنے آئی ہے، جس میں فیڈرل انویسٹی گیشن ایجنسی (ایف آئی…
مصطفیٰ عامر قتل کیس: ارمغان کی گرفتاری کے بعد تفتیش میں پیش رفت، والد اور امریکی کمپنی کو نوٹس جاری کرنے کی سفارش
کراچی کے نوجوان مصطفیٰ عامر کے قتل کیس میں مرکزی ملزم ارمغان کی گرفتاری کے بعد تحقیقات میں اہم پیش رفت سامنے آئی ہے، جس میں فیڈرل انویسٹی گیشن ایجنسی (ایف آئی اے) نے ارمغان کے والد اور امریکا میں قائم ایک کمپنی کو سلور نوٹس جاری کرنے کی سفارش کر دی ہے۔
ایف آئی اے ذرائع کے مطابق، انٹرپول کے ذریعے یہ نوٹس امریکا میں قائم کمپنی کو بھیجا جائے گا، جس کے ارمغان سے مبینہ روابط کی تحقیقات جاری ہیں۔
70 سے زائد بیانات ریکارڈ، وسیع دائرہ تفتیش
ایف آئی اے ذرائع کا کہنا ہے کہ اب تک 70 سے زائد افراد کے بیانات قلمبند کیے جا چکے ہیں، جن میں ارمغان کے ذاتی ملازمین، بنگلے کے سیکیورٹی اسٹاف، اور ان کے قریبی کاروباری تعلق دار شامل ہیں۔
ذرائع کے مطابق، کیس کی اسکرونٹی کے دوران 50 افراد کو ممکنہ گواہ بنانے پر غور کیا گیا ہے۔ ان میں ارمغان کے دو ذاتی ملازمین بھی شامل ہیں، جنہوں نے ابتدائی تفتیش میں اہم شواہد فراہم کیے ہیں۔
اکاؤنٹس آپریٹر اور دیگر ساتھیوں سے پوچھ گچھ متوقع
ایف آئی اے کی تفتیشی ٹیم ارمغان کے والد کے ساتھ کاروباری تعلق رکھنے والے افراد، خاص طور پر اکاؤنٹس آپریٹر اور کمپنی کے دیگر ملازمین سے بھی پوچھ گچھ کی تیاری کر رہی ہے۔ یہ افراد ارمغان کے مالی معاملات، بینک اکاؤنٹس اور کال سینٹر کی سرگرمیوں سے متعلق اہم معلومات فراہم کر سکتے ہیں۔
کال سینٹر اور بینک اکاؤنٹس زیرِ تفتیش
ارمغان سے دورانِ تفتیش متعدد سوالات کیے گئے، جن میں ان کے کال سینٹر کی نوعیت، مالی لین دین اور مختلف بینک اکاؤنٹس کی تفصیلات شامل تھیں۔ ایف آئی اے حکام کا کہنا ہے کہ ارمغان کے فراہم کردہ بیانات اور شواہد کا بغور جائزہ لیا جا رہا ہے اور ان کی تصدیق کی جائے گی۔
مزید پیش رفت متوقع
حکام کا کہنا ہے کہ کیس اب فیصلہ کن مرحلے میں داخل ہو رہا ہے، جہاں نہ صرف پاکستان بلکہ بیرونِ ملک موجود افراد اور ادارے بھی دائرہ تفتیش میں آ چکے ہیں۔ ایف آئی اے کی جانب سے انٹرنیشنل کوآپریشن کے لیے مختلف اداروں سے رابطہ بھی کیا جا رہا ہے۔
قتل کیس کی حساس نوعیت اور ممکنہ بین الاقوامی پہلوؤں کے پیشِ نظر حکام اس کی ہر پرت کو کھولنے کے لیے سنجیدہ اقدامات کر رہے ہیں۔