2 ذوالقعدة / April 30

تعلیمی بورڈز کے چیئرمین کی تقرری کا طریقہ کار سندھ ہائیکورٹ میں چیلنج

سندھ میں تعلیمی بورڈز کے چیئرمین کی تقرری کے طریقہ کار کو سندھ ہائیکورٹ میں چیلنج کر دیا گیا ہے۔ اس حوالے سے عدالت عالیہ نے چیف سیکریٹری، چیئرمین بورڈز اینڈ یونیورسٹیز سمیت دیگر فریقین کو نوٹس جاری کرتے ہوئے 7 مارچ تک جواب طلب کر لیا ہے۔ عدالت نے خبردار کیا ہے کہ اگر مقررہ تاریخ تک جواب داخل نہ کرایا گیا تو درخواست پر یکطرفہ فیصلہ سنا دیا جائے گا۔

درخواست گزار کا مؤقف

یہ درخواست الطاف میمن نامی شہری کی جانب سے دائر کی گئی ہے، جس میں انہوں نے تعلیمی بورڈز کے چیئرمین کی تقرری کے موجودہ طریقہ کار کو غیر قانونی قرار دیا ہے۔ درخواست گزار کے وکیل کا کہنا ہے کہ سندھ میں بورڈز کے چیئرمین کی تقرری سرچ کمیٹی کے ذریعے نہیں ہو سکتی، کیونکہ 2022 کے قانون کے مطابق سرچ کمیٹی صرف یونیورسٹیوں کے وائس چانسلرز کی تقرری کے لیے بنائی جا سکتی ہے۔

درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ حکومت سندھ تعلیمی بورڈز کے چیئرمین کی تقرری کا عمل غیر قانونی طریقے سے چلا رہی ہے، جس سے نہ صرف شفافیت متاثر ہو رہی ہے بلکہ اہل امیدواروں کو بھی ان کے حقوق سے محروم کیا جا رہا ہے۔

عدالتی کارروائی اور ممکنہ نتائج

عدالت عالیہ نے اس کیس میں حکومت سندھ کو 7 مارچ تک جواب جمع کرانے کی ہدایت کی ہے۔ اگر اس مدت میں جواب داخل نہیں کرایا جاتا تو عدالت درخواست گزار کے مؤقف کی روشنی میں فیصلہ سنا سکتی ہے۔

درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ سندھ میں تعلیمی بورڈز کے چیئرمین کی تقرری کے عمل کو فوری طور پر روکا جائے اور اسے قانونی دائرے میں لانے کے لیے ضروری اقدامات کیے جائیں۔

یہ معاملہ سندھ میں تعلیمی معاملات سے متعلق ایک اہم پیش رفت سمجھی جا رہی ہے، کیونکہ تعلیمی بورڈز کے چیئرمینز کا تقرر طلبہ کے مستقبل اور امتحانی نظام کی شفافیت پر براہ راست اثر انداز ہوتا ہے۔ اگر عدالت اس درخواست کے حق میں فیصلہ دیتی ہے تو یہ سندھ حکومت کے تعلیمی نظام میں بڑی تبدیلیوں کا پیش خیمہ ثابت ہو سکتا ہے۔