98
عاقب جاوید نے چیمپئنز ٹرافی میں ناکامی کی ذمہ داری لے لی
عاقب جاوید نے چیمپئنز ٹرافی میں شکست کی ذمہ داری قبول کر لی پاکستان کرکٹ ٹیم کے عبوری ہیڈ کوچ، عاقب جاوید، نے چیمپئنز ٹرافی میں ٹیم کی ناکامی کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے کہا ہے کہ ٹیم کی بہتری کے لیے تسلسل اور مستقل مزاجی ضروری ہے۔ انہوں نے یہ بات میڈیا سے…
عاقب جاوید نے چیمپئنز ٹرافی میں شکست کی ذمہ داری قبول کر لی
پاکستان کرکٹ ٹیم کے عبوری ہیڈ کوچ، عاقب جاوید، نے چیمپئنز ٹرافی میں ٹیم کی ناکامی کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے کہا ہے کہ ٹیم کی بہتری کے لیے تسلسل اور مستقل مزاجی ضروری ہے۔ انہوں نے یہ بات میڈیا سے گفتگو کے دوران کہی، جہاں انہوں نے پاکستان کرکٹ ٹیم کی حالیہ کارکردگی اور مستقبل کے لائحہ عمل پر روشنی ڈالی۔
فیصلوں میں تسلسل کی ضرورت
عاقب جاوید نے گفتگو کے دوران اس بات پر زور دیا کہ کسی بھی ٹیم کی کامیابی کے لیے فیصلوں میں تسلسل ضروری ہوتا ہے، چاہے وہ کھلاڑیوں کی سلیکشن سے متعلق ہوں یا پھر پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) کی قیادت سے متعلق۔ ان کا کہنا تھا، "کامیابی کے لیے ضروری ہے کہ ہم فیصلوں میں تسلسل رکھیں، چاہے وہ پلیئرز کے انتخاب سے متعلق ہوں یا پھر بورڈ کے چیئرمین کے تقرر سے متعلق۔ بار بار تبدیلیاں ٹیم کے اعتماد کو متاثر کرتی ہیں۔”
بابر اعظم اور شاہین آفریدی کی ڈراپ ہونے پر وضاحت
بابر اعظم اور شاہین شاہ آفریدی کو ٹیم سے باہر کرنے کے حوالے سے سوال پر عاقب جاوید نے وضاحت کی کہ ان کھلاڑیوں کے ڈراپ ہونے کا مطلب یہ نہیں کہ ان کے کیریئر پر کوئی سوالیہ نشان لگ گیا ہے۔ انہوں نے کہا، "بابر اعظم اور شاہین کو باہر کرنے کا ہرگز یہ مطلب نہیں کہ ان کے ناموں پر کراس لگا دیا گیا ہے۔ وہ پاکستان کرکٹ کے اثاثے ہیں، اور انہیں مستقبل میں بھی مواقع دیے جائیں گے۔”
ٹیم میں آل راؤنڈر کی کمی محسوس ہوئی
عاقب جاوید نے مزید کہا کہ چیمپئنز ٹرافی میں ٹیم کو آل راؤنڈر کی کمی کا سامنا رہا، جس کے باعث ٹیم کی کارکردگی متاثر ہوئی۔ انہوں نے کہا، "ٹیم میں ایک اچھے آل راؤنڈر کی ضرورت تھی، اسی لیے شاداب خان کو اسکواڈ میں شامل کیا گیا ہے تاکہ بیٹنگ اور بولنگ، دونوں میں توازن برقرار رکھا جا سکے۔”
پاکستان ٹیم کی کارکردگی اور مستقبل کا لائحہ عمل
عاقب جاوید کے مطابق، پاکستان کرکٹ ٹیم میں بہتری کی گنجائش موجود ہے، اور اس کے لیے نہ صرف کھلاڑیوں کو اپنی کارکردگی میں تسلسل لانا ہوگا بلکہ انتظامیہ کو بھی مستقل مزاجی سے کام لینا ہوگا۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ اگر درست حکمت عملی اپنائی جائے اور کھلاڑیوں کو اعتماد دیا جائے، تو پاکستان کرکٹ ٹیم آئندہ بڑے ٹورنامنٹس میں بہتر کارکردگی دکھا سکتی ہے۔
پاکستان کرکٹ ٹیم کی حالیہ کارکردگی پر ماہرین اور سابق کھلاڑی بھی اپنی رائے کا اظہار کر رہے ہیں، اور یہ بحث جاری ہے کہ ٹیم کو کس سمت میں لے جانا چاہیے۔