2 ذوالقعدة / April 30

مصطفیٰ عامر قتل کیس: تفتیش میں اہم پیش رفت، قبر کشائی کے لیے درخواست دائر

کراچی میں اغوا اور قتل کیے جانے والے 23 سالہ مصطفیٰ عامر کے کیس میں اہم پیش رفت سامنے آئی ہے۔ تفتیشی افسر نے مقتول کی قبر کشائی کے لیے عدالت میں درخواست دائر کر دی ہے تاکہ پوسٹ مارٹم اور ڈی این اے ٹیسٹ مکمل کیا جا سکے۔

قانونی کارروائی اور تفتیشی افسر کا مؤقف

تفتیشی افسر نے سیشن جج غربی کی عدالت میں درخواست دائر کرتے ہوئے موقف اختیار کیا ہے کہ مصطفیٰ عامر کی موت کی وجوہات کا حتمی تعین کرنے کے لیے پوسٹ مارٹم ضروری ہے، جس کے بغیر کیس کی تفتیش کو منطقی انجام تک نہیں پہنچایا جا سکتا۔

مقتول کی والدہ کا مؤقف

مصطفیٰ عامر کی والدہ نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے الزام لگایا کہ ان کے بیٹے کو تشدد کر کے قتل کیا گیا۔ ان کا کہنا تھا،
"اللہ کرے کہ میرے بیٹے کو اور ہمیں انصاف ملے۔”

انہوں نے مزید کہا کہ پولیس کی تفتیش مثبت سمت میں آگے بڑھ رہی ہے، اور وزیر اعلیٰ سندھ اور آئی جی سندھ نے ان کی بات سنی ہے۔

مصطفیٰ عامر کے قتل کا پس منظر

6 جنوری کو کراچی کے علاقے ڈیفنس سے لاپتہ ہونے والے مصطفیٰ عامر کی جلی ہوئی لاش 14 فروری کو حب کے قریب ایک گاڑی سے برآمد ہوئی تھی۔ پولیس کے مطابق، انہیں ان کے بچپن کے دوستوں نے بے دردی سے قتل کر کے لاش کو جلانے کی کوشش کی تاکہ شواہد مٹائے جا سکیں۔

ڈپٹی انسپکٹر جنرل (ڈی آئی جی) سی آئی اے مقدس حیدر نے پریس کانفرنس میں بتایا کہ مصطفیٰ عامر کو ارمغان کے گھر میں فائرنگ کر کے قتل کیا گیا۔ مقتول کی لاش کو گاڑی کی ڈگی میں ڈال کر حب لے جایا گیا، جہاں گاڑی سمیت اسے آگ لگا دی گئی۔ پولیس کے مطابق، ملزمان ارمغان اور شیراز نے قتل کے بعد لاش جلانے کا اعتراف بھی کیا ہے۔

کیس میں مزید پیش رفت متوقع

پولیس حکام کا کہنا ہے کہ قبر کشائی کے بعد حاصل ہونے والے شواہد تحقیقات کو مزید مضبوط بنا سکتے ہیں۔ تفتیشی ٹیم کا ماننا ہے کہ پوسٹ مارٹم سے مصطفیٰ عامر کی موت کی اصل وجوہات اور تشدد کے شواہد سامنے آ سکیں گے، جو مقدمے میں اہم پیش رفت ثابت ہو سکتے ہیں۔

تاحال کیس کی تحقیقات جاری ہیں، جبکہ مقتول کے اہل خانہ انصاف کے منتظر ہیں۔ عوامی اور سوشل میڈیا پر بھی اس کیس کو گہری نظر سے دیکھا جا رہا ہے، اور انصاف کے تقاضے پورے کرنے کا مطالبہ کیا جا رہا ہے۔