98
اقوام متحدہ: افغان طالبان پر ٹی ٹی پی کی معاونت کا الزام
اقوامِ متحدہ: افغان طالبان ٹی ٹی پی کو مدد فراہم کر رہے ہیں، پاکستان میں حملے بڑھنے کا خدشہ اقوامِ متحدہ کی ایک تازہ رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ افغان طالبان بدستور کالعدم تحریکِ طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کو مالی اور لاجسٹک مدد فراہم کر رہے ہیں، جس کے نتیجے میں پاکستان…
اقوامِ متحدہ: افغان طالبان ٹی ٹی پی کو مدد فراہم کر رہے ہیں، پاکستان میں حملے بڑھنے کا خدشہ
اقوامِ متحدہ کی ایک تازہ رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ افغان طالبان بدستور کالعدم تحریکِ طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کو مالی اور لاجسٹک مدد فراہم کر رہے ہیں، جس کے نتیجے میں پاکستان میں دہشت گرد حملے بڑھ رہے ہیں۔
یہ رپورٹ اقوامِ متحدہ کی سیکیورٹی کونسل میں جمع کرائی گئی ہے، جس میں بتایا گیا ہے کہ ٹی ٹی پی افغانستان میں مستحکم ہے اور اس کی کارروائیاں مسلسل جاری ہیں۔
ٹی ٹی پی کو افغان طالبان سے مالی معاونت
رپورٹ کے مطابق افغان طالبان ٹی ٹی پی کو ماہانہ 43 ہزار ڈالر کی مالی مدد فراہم کر رہے ہیں۔ اس کے علاوہ تنظیم نے افغانستان کے مختلف علاقوں کنڑ، ننگرہار، خوست اور پکتیکا میں نئے تربیتی مراکز بھی قائم کیے ہیں، جہاں شدت پسندوں کو تربیت دی جا رہی ہے۔
اقوامِ متحدہ کا کہنا ہے کہ 2024 میں ٹی ٹی پی نے پاکستان میں 600 سے زائد حملے کیے، جن میں سے کئی حملے افغان سرزمین سے کیے گئے۔
’تحریکِ جہاد پاکستان‘ کا نیا خطرہ
اقوامِ متحدہ کی رپورٹ میں اس بات پر بھی تشویش کا اظہار کیا گیا ہے کہ ٹی ٹی پی، القاعدہ برصغیر (AQIS) اور دیگر دہشت گرد تنظیمیں مل کر ’تحریکِ جہاد پاکستان‘ (ٹی جے پی) کے نام سے حملے کر رہی ہیں۔
رپورٹ کے مطابق یہ اتحاد علاقائی سطح پر دہشت گرد گروہوں کے لیے ایک مرکز بن سکتا ہے، جو جنوبی اور وسطی ایشیا کی سلامتی کے لیے خطرناک ثابت ہو سکتا ہے۔
پاکستان میں داعش خراسان کے نیٹ ورک کو نقصان پہنچا
اقوامِ متحدہ کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پاکستانی سیکیورٹی فورسز نے داعش خراسان (IS-K) کے نیٹ ورک کے خلاف اہم کامیابیاں حاصل کی ہیں۔ سیکیورٹی فورسز نے تین اہم دہشت گردوں کو گرفتار کیا ہے:
- عادل پنجشیری (افغان شہری)
- ابو منذر (تاجک شہری)
- کاکا یونس (ازبک شہری)
تاہم، رپورٹ کے مطابق کرمان حملے کا ماسٹر مائنڈ طارق تاجکی اب بھی افغانستان میں روپوش ہے۔
بلوچستان میں بڑھتی ہوئی شدت پسندی
رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ کالعدم بلوچستان لبریشن آرمی (BLA) کے مجید بریگیڈ (MB) نے جنوبی پاکستان میں متعدد حملے کیے ہیں، جن میں آواران، پنجگور اور دالبندین میں ہونے والے حملے شامل ہیں۔
اقوامِ متحدہ کے مطابق مجید بریگیڈ کا تعلق ٹی ٹی پی، داعش خراسان (IS-K) اور مشرقی ترکستان اسلامی تحریک (ETIM/TIP) سے بھی ہے۔ یہ گروہ افغانستان میں مشترکہ آپریشنل اڈے چلا رہے ہیں، جہاں مختلف شدت پسند تنظیمیں تربیت حاصل کر رہی ہیں۔
افغانستان میں نئے شدت پسند مراکز
اقوامِ متحدہ کی رپورٹ کے مطابق:
- جماعت انصار اللہ نے خوست میں القاعدہ کے ماہرین کے ساتھ تربیتی کیمپ قائم کیا ہے۔
- تخار میں ایک خصوصی فوجی مرکز بنایا گیا ہے، جہاں وسطی ایشیا اور عرب جنگجوؤں کو تربیت دی جا رہی ہے۔
- طالبان نے بدخشاں کے علاقے فیض آباد میں ایک خودکش بمبار یونٹ تعینات کیا ہے، جو طالبان مخالف گروہوں کے خلاف استعمال کیا جا رہا ہے۔
داعش خراسان نے نیا حربہ اپنا لیا
رپورٹ میں مزید انکشاف کیا گیا ہے کہ داعش خراسان (ISIL-K) نے اپنے نیٹ ورک کو محفوظ رکھنے کے لیے الیکٹرانک مواصلات کی جگہ روایتی کوریئر نیٹ ورکس کا استعمال شروع کر دیا ہے۔
اقوامِ متحدہ کی اس رپورٹ نے نہ صرف پاکستان بلکہ خطے کے دیگر ممالک کے لیے بھی سلامتی کے خدشات کو اجاگر کیا ہے، اور عالمی برادری سے اس خطرے کے خلاف مؤثر اقدامات کا مطالبہ کیا ہے۔