2 ذوالقعدة / April 30

پیکا ترمیمی ایکٹ: اسلام آباد ہائی کورٹ نے فریقین کو نوٹس جاری کر دیے

اسلام آباد: اسلام آباد ہائی کورٹ نے پاکستان الیکٹرانک کرائمز ایکٹ (پیکا) کے متنازع ترمیمی ایکٹ کے خلاف دائر درخواستوں پر سماعت کرتے ہوئے وزارتِ قانون اور وزارتِ اطلاعات کو نوٹس جاری کر دیا ہے۔

ہائی کورٹ کے جسٹس راجہ انعام امین منہاس نے پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹس (پی ایف یو جے) اور دیگر درخواست گزاروں کی طرف سے دائر کردہ درخواستوں پر تحریری حکم جاری کیا، جس میں متعلقہ سرکاری اداروں سے جواب طلب کیا گیا ہے۔

متعلقہ وزارتوں اور اداروں کو نوٹسز

عدالت نے وزارتِ آئی ٹی اور وزارتِ داخلہ کو بھی نوٹس جاری کرتے ہوئے انہیں تفصیلی جواب جمع کرانے کی ہدایت کی ہے۔ اس کے علاوہ، ہائی کورٹ نے وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) اور پاکستان الیکٹرانک میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی (پیمرا) کو بھی نوٹس جاری کرتے ہوئے دو ہفتوں کے اندر جواب جمع کرانے کا حکم دیا ہے۔

اٹارنی جنرل کو معاونت کے لیے طلب کر لیا گیا

عدالت نے اس معاملے میں قانونی معاونت کے لیے اٹارنی جنرل کو بھی نوٹس جاری کیا ہے، تاکہ حکومت کا موقف واضح کیا جا سکے اور قانونی نکات پر رہنمائی فراہم کی جا سکے۔

پیکا ایکٹ پر تنقید اور قانونی چیلنج

پیکا ایکٹ میں حالیہ ترامیم کو مختلف حلقوں، خاص طور پر صحافتی تنظیموں اور انسانی حقوق کے اداروں کی جانب سے شدید تنقید کا سامنا ہے۔ ناقدین کا کہنا ہے کہ یہ ترامیم آزادی اظہار پر قدغن لگانے کے مترادف ہیں اور صحافیوں سمیت عام شہریوں کے بنیادی حقوق متاثر ہو سکتے ہیں۔

اسلام آباد ہائی کورٹ میں اس معاملے کی سماعت آئندہ ہفتوں میں جاری رہے گی، اور تمام فریقین کے جوابات کے بعد عدالت اس پر مزید کارروائی کرے گی۔