9 ذوالقعدة / May 07

کراچی ایئرپورٹ خود کش حملہ کیس: ملزمہ کی ضمانت کی درخواست اور تحقیقات میں مزید تاخیر کا خدشہ

کراچی میں انسداد دہشت گردی عدالت نے ایئرپورٹ خود کش حملہ کیس میں گرفتار ملزمہ کی ضمانت کی درخواست پر سماعت کی۔ ملزمہ کے وکیل نے عدالت میں درخواست دائر کی اور ملزمہ کی غیر قانونی قید کے خلاف دلائل دیے۔

ملزمہ کی غیر قانونی قید اور جے آئی ٹی کی تحقیقات

ملزمہ کے وکیل کا کہنا تھا کہ ان کی مؤکلہ کو تین ماہ سے غیر قانونی طور پر جیل میں رکھا گیا ہے اور اس پر تحقیقات کا عمل مکمل نہیں ہو سکا۔ محکمہ داخلہ نے 29 نومبر 2024 کو خود کش حملہ کیس کی تحقیقات کے لیے ایک جوائنٹ انویسٹیگیشن ٹیم (جے آئی ٹی) تشکیل دی تھی، جسے 15 دنوں کے اندر تحقیقات مکمل کرنے کا مینڈیٹ دیا گیا تھا۔

تاہم، وکیل کے مطابق جے آئی ٹی نے تحقیقات مکمل کرنے میں مزید وقت لیا، جس کی وجہ سے ملزمہ کی درخواست ضمانت بھی زیر غور آئی۔ ملزمہ کے وکیل نے عدالت سے استدعا کی کہ ان کی مؤکلہ کو فوری طور پر رہا کیا جائے کیونکہ تحقیقات کے دوران ان کا غیر قانونی طور پر حراست میں رکھا جانا عدالت کے قوانین کی خلاف ورزی ہے۔

ملزمہ اور دیگر ملزمان کی حالت

ملزمہ کے وکیل نے یہ بھی کہا کہ ان کے مؤکل کے ساتھ دیگر گرفتار ملزمان، جن میں جاوید بھی شامل ہیں، کو جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیجا گیا تھا اور اب انہیں 53 روز مکمل ہو چکے ہیں۔ جے آئی ٹی کی جانب سے تفتیش کے لیے مزید وقت درکار ہونے کے باعث کیس میں مزید تاخیر کا خدشہ ظاہر کیا گیا۔

عدالت کی کارروائی اور چالان کی طلبی

عدالت نے کیس کے تفتیشی افسر اور سرکاری وکیل کو نوٹس جاری کرتے ہوئے 12 روز کے اندر ملزمان کا چالان پیش کرنے کا حکم دیا تھا۔ اگر چالان پیش نہ کیا گیا تو کیس مزید التوا کا شکار ہو سکتا ہے، جس سے ملزمان کی رہائی یا گرفتاری کے بارے میں فیصلہ تاخیر کا شکار ہو سکتا ہے۔

آگے کا لائحہ عمل

ملزمہ کی ضمانت کی درخواست کی سماعت کے دوران عدالت نے تمام فریقین کو نوٹس جاری کر دیے ہیں، اور تحقیقات میں مزید تاخیر کے امکانات کو دیکھتے ہوئے کیس کے مزید مراحل میں پیچیدگیاں آ سکتی ہیں۔ پاکستان میں دہشت گردی سے متعلق مقدمات اکثر پیچیدہ اور وقت طلب ہوتے ہیں، جس کی وجہ سے ملزمان کی رہائی یا سزا میں تاخیر ہو سکتی ہے۔

اس کیس میں ملزمان کی ضمانت کی درخواستوں پر فیصلہ آنے کے بعد ہی یہ واضح ہوگا کہ آیا انہیں مزید حراست میں رکھا جائے گا یا رہا کر دیا جائے گا۔ اس دوران جے آئی ٹی کی تحقیقات کا مکمل ہونا بھی کیس کے اہم پہلوؤں میں شامل ہے۔