2 ذوالقعدة / April 30

وفاقی اردو یونیورسٹی کے ریٹائرڈ ملازمین اور اساتذہ کا پینشن اور بقایاجات کی عدم ادائیگی پر مظاہرہ

کراچی میں وفاقی اردو یونیورسٹی کے ریٹائرڈ اساتذہ اور ملازمین نے پینشن اور بقایاجات کی عدم ادائیگی کے خلاف کراچی پریس کلب کے باہر مظاہرہ کیا۔ مظاہرین میں انجمن اساتذہ وفاقی اردو یونیورسٹی (عبدالحق کیمپس) کے موجودہ عہدیداران بھی شامل تھے، جنہوں نے موجودہ اساتذہ کی تنخواہوں اور دیگر واجبات کی ادائیگی کا مطالبہ کیا۔

مظاہرے کے اہم نکات

مظاہرین کا کہنا تھا کہ ریٹائرڈ ملازمین کو گذشتہ ماہ سے پینشن ادا نہیں کی گئی اور 80 سے زائد ریٹائرڈ ملازمین کے بقایاجات کی ادائیگی بھی نہیں ہوئی۔ مظاہرین نے انکشاف کیا کہ ریٹائرڈ ملازمین میں سے پانچ افراد انتقال کر چکے ہیں، اور ان کے اہل خانہ شدید مالی مشکلات کا شکار ہیں۔

ریٹائرڈ اساتذہ اور ملازمین کی کمیٹی کے کنوینر، ڈاکٹر توصیف احمد خان نے اپنے خطاب میں کہا کہ یونیورسٹی کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر ضابطہ خان شنواری نے وفاقی محتسب کے سامنے اعتراف کیا ہے کہ یونیورسٹی کے پاس 60 کروڑ روپے کے فنڈز موجود ہیں، جو مختلف بینکوں میں سرمایہ کاری کے لیے رکھے گئے ہیں، اور ان فنڈز کی مالیت 100 کروڑ روپے تک پہنچ چکی ہے۔

وائس چانسلر پر الزامات

ڈاکٹر توصیف احمد خان نے وائس چانسلر پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ وہ ریٹائرڈ ملازمین کو پینشن ادا کرنے اور بقایاجات کی ادائیگی کے لیے کوئی منصوبہ بندی نہیں کر رہے ہیں۔ انہوں نے الزام لگایا کہ وائس چانسلر وفاقی محتسب کے فیصلے پر عمل نہ کر کے توہین عدالت کے مرتکب ہو رہے ہیں۔

انہوں نے خبردار کیا کہ اگر رواں ماہ پینشن اور بقایاجات کی ادائیگی نہ کی گئی تو وہ فروری میں وائس چانسلر کے دفتر کے باہر بھوک ہڑتال کا آغاز کریں گے۔

موجودہ اساتذہ کے مسائل

انجمن اساتذہ وفاقی اردو یونیورسٹی (عبدالحق کیمپس) کے جنرل سیکریٹری روشن علی سومرو نے مظاہرے سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اساتذہ کو دو ماہ سے تنخواہیں ادا نہیں کی گئیں اور ہاؤس سیلنگ کی مد میں گذشتہ 9 ماہ سے ادائیگیاں معطل ہیں۔ انہوں نے یونیورسٹی میں میڈیکل اور دیگر سہولیات کے مکمل بند ہونے کا بھی ذکر کیا اور وائس چانسلر کو مالی بحران سے نمٹنے کے لیے عملی حکمت عملی کی کمی کا ذمہ دار قرار دیا۔

مطالبات اور ممکنہ احتجاج

روشن علی سومرو نے حکومت سے فوری طور پر یونیورسٹی کے مالی بحران کے حل کے لیے بیل آؤٹ پیکیج کا مطالبہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ ریٹائرڈ اساتذہ اور ملازمین کے واجبات فوراً ادا کیے جائیں، اور یونیورسٹی میں کیمپس کی بنیاد پر پیدا ہونے والی تقسیم کو ختم کیا جائے۔

انہوں نے اس بات کا بھی اعلان کیا کہ اگر ریٹائرڈ اساتذہ اور ملازمین بھوک ہڑتال کرتے ہیں تو وہ نہ صرف ان کی حمایت کریں گے بلکہ اس احتجاج میں عملی طور پر شامل بھی ہوں گے۔

مظاہرین کے جذبات

مظاہرین نے یونیورسٹی انتظامیہ پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ مالی وسائل کی موجودگی کے باوجود واجبات اور پینشن کی عدم ادائیگی ایک ناانصافی ہے۔ انہوں نے یونیورسٹی کے وائس چانسلر سے فوری اقدامات کا مطالبہ کیا اور کہا کہ مسائل کے حل کے بغیر احتجاج جاری رہے گا۔