2 ذوالقعدة / April 30

سندھ کی جامعات میں تعلیمی سرگرمیاں معطل: فپوآسا کا حکومتی فیصلے کے خلاف احتجاج

سندھ کی جامعات میں بیوروکریٹ اور نان پی ایچ ڈی وائس چانسلرز کی تقرری کے حکومتی فیصلے کے خلاف تعلیمی سرگرمیاں معطل کر دی گئی ہیں۔ فیڈریشن آف آل پاکستان یونیورسٹیز اکیڈمک اسٹاف ایسوسی ایشن (فپوآسا) سندھ شاخ نے پیر اور منگل کو تمام سرکاری جامعات میں تدریسی عمل روکنے کا اعلان کیا ہے۔

احتجاجی موقف

فپوآسا کے مرکزی رہنما پروفیسر محسن علی نے اپنے بیان میں واضح کیا کہ احتجاج حکومت کے فیصلوں کی واپسی تک جاری رہے گا۔ ان کے مطابق، "اس فیصلے سے سندھ کی اعلیٰ تعلیم کو ناقابل تلافی نقصان پہنچے گا، اور اس دوران طلبہ کی تعلیم متاثر ہونے کی ذمہ داری حکومت پر عائد ہوگی۔”

آئندہ کا لائحہ عمل

فپوآسا سندھ چیپٹر کا ایک آن لائن اجلاس پیر، 20 جنوری 2025 کو منعقد ہوگا، جس میں موجودہ صورت حال پر غور کیا جائے گا اور آئندہ کے احتجاجی اقدامات کا فیصلہ کیا جائے گا۔

وفاقی ہائر ایجوکیشن کمیشن کا ردعمل

وفاقی ہائر ایجوکیشن کمیشن (ایچ ای سی) کے چیئرمین ڈاکٹر مختار نے سندھ حکومت کے اس فیصلے پر سخت تشویش کا اظہار کیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ وائس چانسلر کی تعیناتی میں عمر کی حد 65 برس سے کم کرنے اور نان پی ایچ ڈی یا بیوروکریٹ کو اس عہدے پر تعینات کرنے کا فیصلہ سندھ کی اعلیٰ تعلیم کے معیار کو متاثر کرے گا۔

ڈاکٹر مختار نے وزیراعلیٰ سندھ سے اپیل کی ہے کہ وہ اس فیصلے کو فوری طور پر واپس لیں تاکہ جامعات کی خودمختاری اور تعلیم کے معیار کو برقرار رکھا جا سکے۔

طلبہ پر اثرات

یہ احتجاج سندھ کی اعلیٰ تعلیم میں ایک اہم چیلنج بن کر سامنے آیا ہے، جس سے طلبہ کی تعلیم اور مستقبل پر منفی اثرات مرتب ہو سکتے ہیں۔ طلبہ اور والدین نے بھی اس صورت حال پر گہری تشویش کا اظہار کیا ہے اور جلد از جلد مسئلے کے حل کا مطالبہ کیا ہے۔

یہ پیش رفت سندھ کی جامعات میں انتظامی معاملات اور اعلیٰ تعلیم کے مستقبل پر ایک بڑے سوالیہ نشان کے طور پر دیکھی جا رہی ہے۔