2 ذوالقعدة / April 30

ایف آئی اے اہلکاروں کے انسانی اسمگلنگ میں ملوث ہونے کا انکشاف

یونان کشتی حادثے کے متاثرہ نوجوانوں کے فیصل آباد ایئرپورٹ سے روانگی کے معاملے میں وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) کے 18 اہلکاروں کے انسانی اسمگلروں کے ساتھ مبینہ روابط بے نقاب ہوئے ہیں۔

انسانی اسمگلروں سے مالی ڈیل کا انکشاف

تحقیقات کے دوران یہ انکشاف ہوا ہے کہ ایف آئی اے کے اہلکاروں نے انسانی اسمگلروں کے ساتھ مالی معاملات طے کیے تھے۔ ایئرپورٹ پر تعینات عملے نے کانسٹیبل محمد شہزاد کے ذریعے اسمگلروں کے ساتھ رابطہ کیا اور فی مسافر کلیئرنس کے لیے 25 ہزار روپے وصول کیے۔

رپورٹ کے مطابق چار نوجوانوں کو ایئرپورٹ سے کلیئر کرنے کے عوض مجموعی طور پر ایک لاکھ روپے وصول کیے گئے۔

اہلکاروں کی گرفتاری اور قانونی کارروائی

تحقیقات کے نتیجے میں ان اہلکاروں کے خلاف مقدمہ درج کرکے انہیں گرفتار کر لیا گیا ہے۔ گرفتار اہلکاروں نے اسپیشل جج سینٹرل کی عدالت میں ضمانت کی درخواست دی، تاہم عدالت نے درخواست پر فیصلہ موخر کرتے ہوئے مقدمے کے مدعی کو 15 جنوری کو پیش ہونے کا حکم دیا ہے۔

معاملے کی سنگینی اور اثرات

یہ انکشاف ایف آئی اے کے اندرونی نظام پر سوالات اٹھاتا ہے اور انسانی اسمگلنگ جیسے حساس معاملے میں قانون نافذ کرنے والے اداروں کی شمولیت کے خطرے کو اجاگر کرتا ہے۔ اس کیس کی تفتیش اور قانونی عمل کو نہ صرف انسانی اسمگلنگ کے متاثرین بلکہ اس جرم کے خلاف موثر کارروائی کے لیے ایک مثال کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔