98
شام میں اسد خاندان کے 50 سالہ اقتدار کے اختتام پر عالمی برادری کا کیا ردعمل رہا؟
شام: اسد خاندان کے 50 سالہ اقتدار کا خاتمہ، دنیا بھر سے ردعمل شامی باغیوں کے غلبے کے بعد بشار الاسد اقتدار چھوڑ کر ملک سے فرار ہو گئے، جس کے بعد شام پر اسد خاندان کے 50 سالہ اقتدار کے اختتام پر عالمی برادری کی جانب سے مختلف ردعمل سامنے آئے ہیں۔ شام میں…
شام: اسد خاندان کے 50 سالہ اقتدار کا خاتمہ، دنیا بھر سے ردعمل
شامی باغیوں کے غلبے کے بعد بشار الاسد اقتدار چھوڑ کر ملک سے فرار ہو گئے، جس کے بعد شام پر اسد خاندان کے 50 سالہ اقتدار کے اختتام پر عالمی برادری کی جانب سے مختلف ردعمل سامنے آئے ہیں۔
شام میں اسد خاندان کا اقتدار پانچ دہائیوں پر محیط تھا، تاہم یہ اقتدار اس وقت ختم ہو گیا جب مسلح باغیوں نے اہم شہروں پر قبضہ کر لیا اور دارالحکومت دمشق پر بھی اپنی گرفت مضبوط کر لی۔ اس کے بعد بشار الاسد طیارے کے ذریعے ملک سے فرار ہو گئے اور اب وہ روس میں سیاسی پناہ لے چکے ہیں۔
:اسد حکومت کے خاتمے پر عالمی رہنماؤں اور تنظیموں کا ردعمل مختلف رہا
:اقوام متحدہ
اقوام متحدہ کے خصوصی ایلچی برائے شام، گیئر پیڈرسن نے بیان میں کہا کہ یہ شام کی تاریخ کا ایک اہم لمحہ ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ شام نے 14 سال تک انتھک مصائب اور نقصانات کا سامنا کیا، لیکن اب وہ ایک نئے آغاز کی جانب گامزن ہے۔
:امریکا
امریکی وائٹ ہاؤس نے کہا کہ صدر بائیڈن اور ان کی ٹیم شام میں رونما ہونے والے واقعات پر گہری نظر رکھے ہوئے ہیں اور وہ علاقائی شراکت داروں کے ساتھ مسلسل رابطے میں ہیں۔
:یورپی یونین
یورپی کمیشن کی صدر ارسلا وان ڈیر لیین نے اسد حکومت کے خاتمے کو ایک تاریخی تبدیلی قرار دیا اور کہا کہ یورپ شام کی ریاست کی تعمیر نو میں مدد دینے کے لیے تیار ہے۔ یورپی پارلیمنٹ کی صدر رابرٹا میٹسولا نے اسد کی 24 سالہ حکومت کے خاتمے کو ایک نازک دور قرار دیا۔
:برطانیہ
برطانوی وزیر اعظم کیر اسٹارمر نے شام کے عوام کے لیے خوشی کا اظہار کیا اور کہا کہ اب ہماری توجہ سیاسی حل تلاش کرنے پر ہے تاکہ امن و استحکام قائم ہو سکے۔
:فرانس
فرانس کے صدر ایمانوئل میکرون نے اسد حکومت کے زوال کو وحشیانہ ریاست کے خاتمے کے طور پر سراہا اور شامی عوام کی ہمت کو خراج تحسین پیش کیا۔
:روس
روسی وزارت خارجہ نے ایک بیان میں کہا کہ بشار الاسد نے اقتدار کی پرامن منتقلی کے احکامات دیے اور اب ملک چھوڑ دیا ہے۔ روس نے تمام فریقوں سے تشدد سے گریز کرنے کی اپیل کی ہے۔
:ایران
ایرانی وزارت خارجہ نے شام کی قومی خودمختاری اور اتحاد کے احترام کی بات کی اور شام میں جنگی کارروائیوں کو فوری طور پر ختم کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔
:سعودی عرب
سعودی عرب نے شام کے داخلی امور میں مداخلت نہ کرنے کا فیصلہ کیا اور کہا کہ وہ شام میں افراتفری کے نتائج سے بچنے کے لیے پرعزم ہے۔
:ترکی
ترکی نے شامی عوام کے فیصلے کا احترام کرنے اور شام میں نئے سیاسی انتظامات کی ضرورت پر زور دیا۔
:جرمنی
جرمن چانسلر اولاف اسکولز نے اسد حکومت کے خاتمے کو ایک خوش آئند خبر قرار دی اور کہا کہ شامی عوام نے بہت خوفناک مصائب کا سامنا کیا ہے۔
:دیگر ردعمل
سعودی عرب، مصر، قطر، یوکرین، افغانستان اور اسرائیل سمیت دیگر ممالک نے بھی شامی عوام کی خواہشات کے احترام اور شام میں استحکام کی ضرورت پر زور دیا۔ اسرائیل کے وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو نے کہا کہ اسد کا زوال ایک تاریخی دن ہے اور یہ ایران اور حزب اللہ کے اثر و رسوخ کے خاتمے کی جانب اہم قدم ہے۔
شام کے عوام اور عالمی برادری کے ردعمل میں اہم بات یہ ہے کہ اب ایک نئے دور کا آغاز ہو رہا ہے، جہاں امن، استحکام اور قومی اتفاق رائے کی ضرورت ہوگی۔