98
تحقیق اور مکمل معلومات کے بغیر رائے کی اہمیت کم ہو جاتی ہے
تحریر: خرم ابن شبیر کسی بھی فرد یا قوم کی پہچان اُس کے علم، فہم اور گفتگو کے انداز سے ہوتی ہے۔ دنیا کی مہذب اقوام ہمیشہ دلیل، تحقیق اور حقائق کی بنیاد پر بات کرتی ہیں۔ یہی وہ اصول ہے جس پر عمل کر کے وہ عالمی سطح پر سنجیدگی سے لی جاتی ہیں۔…
تحریر: خرم ابن شبیر
کسی بھی فرد یا قوم کی پہچان اُس کے علم، فہم اور گفتگو کے انداز سے ہوتی ہے۔ دنیا کی مہذب اقوام ہمیشہ دلیل، تحقیق اور حقائق کی بنیاد پر بات کرتی ہیں۔ یہی وہ اصول ہے جس پر عمل کر کے وہ عالمی سطح پر سنجیدگی سے لی جاتی ہیں۔ اگر ہم بطور قوم چاہتے ہیں کہ دنیا ہماری بات کو وقعت دے، ہمارے مؤقف کو سمجھنے کی کوشش کرے، اور ہمیں ایک باوقار قوم کے طور پر تسلیم کرے، تو ہمیں لازم ہے کہ ہم اپنی بات کہنے سے پہلے مکمل تحقیق اور معتبر معلومات حاصل کریں۔
آج کے دور میں جہاں افواہیں، جھوٹے بیانیے اور قیاس آرائیاں عام ہو چکی ہیں، وہاں تحقیق کی اہمیت پہلے سے کہیں زیادہ بڑھ چکی ہے۔ کسی بھی مسئلے پر رائے قائم کرنے سے پہلے اس کے تمام پہلوؤں کا جائزہ لینا، معتبر ذرائع سے معلومات حاصل کرنا اور جذبات کی بجائے فہم و فراست کو بنیاد بنانا ضروری ہے۔ صرف اسی صورت میں ہماری گفتگو میں اثر پیدا ہو سکتا ہے۔
تحقیق کا مطلب صرف کتابیں پڑھنا نہیں، بلکہ درست ذرائع سے حقائق تک رسائی حاصل کرنا، متعلقہ ماہرین کی آراء کو سننا، اور مختلف نقطہ ہائے نظر کا مطالعہ کرنا بھی تحقیق کا حصہ ہے۔ جب ایک فرد اس شعور کے ساتھ بات کرتا ہے تو نہ صرف اس کی شخصیت باوقار نظر آتی ہے بلکہ وہ اپنے معاشرے کے فکری معیار کو بھی بلند کرتا ہے۔
ہمیں بطور قوم اب یہ فیصلہ کرنا ہوگا کہ ہم محض جذباتی نعرے بازی سے آگے بڑھ کر فکری بلندی اور علمی گہرائی کی طرف قدم بڑھائیں۔ ہماری گفتگو میں اگر تحقیق کی روشنی اور علم کی خوشبو ہو تو دنیا نہ صرف ہمیں سنے گی، بلکہ ہماری بات پر اعتماد بھی کرے گی۔
لہٰذا، بات ہمیشہ تحقیق اور مکمل معلومات کے ساتھ کرنی چاہیے تاکہ ہماری بات کو سنجیدگی سے سنا جائے اور ہم بطور قوم دنیا کے سامنے ایک باوقار اور مثبت موقف پیش کر سکیں۔